اکرم کنجاہی ۔۔۔ شہناز شورو (مضمون)

شہناز شورو یہ الفاظ افسانہ نگار ڈاکٹر شہناز شورو کے ہیں: ’’افسانہ ابتدا ہے، افسانہ انتہا ہے،افسانہ قاتل ہے، افسانہ مقتول ہے، افسانہ بنائے زندگی، افسانہ بقائے زندگی، افسانہ راز، افسانہ بے خودی، افسانہ ہوش مندی، افسانہ نگاہ، افسانہ نشتر، افسانہ واردات، افسانہ خلق اور افسانہ خدا ہے۔‘‘ اِن الفاظ سے افسانہ نگار کی سوچ اور فکر کا اندازہ کرنا مشکل نہیں ہے۔یہ ایک ایسے تخلیق کار کی سوچ ہے جو افسانہ نگاری کوکارِ بیکارخیال نہیں کرتا۔اُن کے نزدیک افسانہ زندگی اور بقائے زندگی ہے۔ افسانہ ہوش مندی سے ناسوروں…

Read More

نوید صادق ۔۔۔ اعجاز گل کی شخصیت: ایک تاثر

اعجاز گل کی شخصیت: ایک تاثر ………………………………………… ’’بھائی! تم کس کی طرف ہو؟ ‘‘ اعجاز گل صاحب نے پوچھا۔ ہم نے جواب میں عرض کیا: ’’دونوں طرف!‘‘ رات کے دو بج چکے تھے۔فیس بک پر جنابِ ظفر اقبال اور جنابِ اختر عثمان کی شاعری کے حوالے سے ہم کچھ دوستوں سے الجھ رہے تھے۔ دونوں طرف سے آرا سامنے آ رہی تھیں۔ ہم اکیلے تھے، دوسری طرف تین صاحب مقابلے میں ڈٹے ہوئے تھے۔ہوا کچھ یوں کہ حلقہ اربابِ ذوق، لاہور نے ظفر اقبال صاحب کے ساتھ ایک شام منائی۔…

Read More

قابل اجمیری

بے کسی سے بڑی امیدیں ہیں تم کوئی آسرا نہ دے جانا

Read More

عزیز اعجاز

تعلقات ہی اے دوست تجھ سے نازک تھے کڑا دباؤ پڑا ٹوٹتے سہارے پر

Read More

احمد فراز

سُنا ہے اُس کے شبستاں سے متصل ہے بہشت مکیں اُدھر کے بھی جلوے اِدھر کے دیکھتے ہیں

Read More

سید آل احمد ۔۔۔ حادثوں میں رہتا ہے چہرہ لالہ گوں اپنا

حادثوں میں رہتا ہے چہرہ لالہ گوں اپنا حوصلے کا آئینہ ہے دلِ زبوں اپنا تیرا دھیان بھی جیسے کعبۂ تقدس ہو تیرے بعد بھی رکھا ہم نے سرنگوں اپنا رخشِ وصل کی باگیں دستِ شوق کیا تھامے فصلِ انبساط آگیں حال ہے زبوں اپنا فاصلوں کی دوپہریں رنگِ رُخ اُڑاتی ہیں خون خشک کرتا ہے دور رہ کے کیوں اپنا عقل بیٹھ جاتی ہے تھک کے جب دوراہے پر کام آ ہی جاتا ہے جذبۂ جنوں اپنا تجھ پہ بار کیوں گزرا میری چپ کا سناٹا تو جو خود…

Read More

شفیق آصف ۔۔۔ سورج کا عکس چھاؤں کی جانب نہ ہو سکا

سورج کا عکس چھاؤں کی جانب نہ ہو سکا ہم سے سفر میں ایسا مناسب نہ ہو سکا کل رات ابرِ غم کے حوالے نہ مِل سکے کل رات بھی شُمارِ کواکب نہ ہو سکا راسخ تھا اِس طرح تُو مِرے لا شعور میں دشمن مِرے شعور پہ غالب نہ ہو سکا لُوٹی ہیں اُس نے پھول سے چہروں کی رونقیں اُس جیسا کوئی وقت کا غاصب نہ ہو سکا آصف میں ڈٹ گیا تھا مقابل کے سامنے پھر بھی ستم کی سمت وہ راغب نہ ہو سکا

Read More

اسحاق وردگ ۔۔۔ وہ جس میں وقت کی دریا دلی نہیں آتی

وہ جس میں وقت کی دریا دلی نہیں آتی تو میرے ہاتھ پہ ایسی گھڑی نہیں آتی سنا رہا ہے لطائف وہ بادشاہوں کو اُداس شخص، جسے خود ہنسی نہیں آتی دکانِ خواب سجائے ہوئے ملے ہم کو وہ لوگ‘ شب کو جنہیں نیند بھی نہیں آتی میں آٹھ سال سے ان وادیوں میں رہتا ہوں یہ کوہِ قاف ہے لیکن پری نہیں آتی فلک کے رخ پہ دریچے بنانے پڑتے ہیں مکانِ ذات میں جب روشنی نہیں آتی کلامِ میر سناتے رہو ترنم سے ہماری آنکھ میں جب تک…

Read More

زاہد محمود زاہد ۔۔۔ اگرچہ شام و سحر در بہ در ہوائیں ہیں

اگرچہ شام و سحر در بہ در ہوائیں ہیں کسی چراغ کی زد پر مگر ہوائیں ہیں یہ آگ بڑھنے سے پہلے ہی روک لو ورنہ جو شعلہ بھڑکا اِدھر تواُدھر ہوائیں ہیں کوئی چراغ ہمیں روشنی نہیں دیتا براجمان ہر اک بام پر ہوائیں ہیں تمھاری آنکھ میں جب دھول جھونکتے گزریں سمجھ میں آئے گا تب بے خبر! ہوائیں ہیں گلِ حیات کھلا ہے انھی کے ہونے سے کہ یہ ہوائیں بہت کارگر ہوائیں ہیں چراغ تو نے جلایا تو ہے مگر زاہد سفر ہے شام کا اور…

Read More

خالد علیم ۔۔۔ رباعیات

سورج ہے عجیب، کچھ اُجالا کرکے اک اگلی صبح کا تقاضا کرکے ہر رات ستاروں کو بجھا دیتا ہے ہر روز نکلتا ہے تماشا کرکے ٭ حیرت کی فراوانی گھر پر ہے میاں باہر بھی گھر جیسا منظر ہے میاں آنکھیں نہ جلا کہ اندروں جل جائے خاموش کہ خامشی ہی بہتر ہے میاں ٭ کھِل سکتا ہے گوبر سے گُلِ ریحانی جوہڑ سے نکل سکتا ہے میٹھا پانی یہ جَہلِ مرکّب جو نہیں تو کیا ہے؟ نادان کی نادانی پر حیرانی ٭ ایسا بھی بے خبر کوئی دل ہوگا؟…

Read More