حمد باری تعالیٰ ۔۔۔ صفدر صدیق رضی

حمد لکھوں گا میں ہر صنفِ سخن سے پہلے یوں تِرا نام زباں پر ہے دَہن سے پہلے تجھ کو رکھا گیا جب کچھ بھی نہ رکھا تھا کہیں دل بنایا گیا سینے میں بدن سے پہلے جتنا بہتر ہوں میں اب تک تری توفیق سے ہوں میں گنہگار تھا اس چال چلن سے پہلے اس بلا وجہہ تکلف کی ضرورت کیا تھی میں ترے ساتھ ہی تھا دارورسن سے پہلے سجدہ کرتا ہوں تو احساسِ ندامت کے ساتھ درد ہوتاہے مرے دل میں چبھن سے پہلے یا الٰہی مجھے…

Read More

حمد باری تعالیٰ ۔۔۔ اشرف کمال

سر چھپانے کے لیے دھوپ میں گھر دیتا ہے وہ خدا ہے جو اندھیروں کو سحر دیتا ہے میرے بگڑے ہوئے حالات سنوارے گا ضرور وہ جو سوکھے ہوئے پیڑوں کو ثمر دیتا ہے میرا سرمایہ بنے حمد وثنا کے آداب میرا خالق مجھے لفظوں کا ہنر دیتا ہے کس محبت سے وہ سنتا ہے دعائیں سب کی ٹوٹے پھوٹے ہوئے لفظوں میں اثر دیتا ہے جستجو تیری کہاں بیٹھنے دیتی ہے مجھے تو مجھے روز نیا اذنِ سفر دیتا ہے حوصلہ مند کو مایوس نہیں کرتا کبھی وہ گزرنے…

Read More

حمد باری تعالیٰ ۔۔۔ صفدر صدیق رضی

حمد لکھوں گا میں ہر صنفِ سخن سے پہلے یوں تِرا نام زباں پر ہے دَہن سے پہلے تجھ کو رکھا گیا جب کچھ بھی نہ رکھا تھا کہیں دل بنایا گیا سینے میں بدن سے پہلے جتنا بہتر ہوں میں اب تک تری توفیق سے ہوں میں گنہگار تھا اس چال چلن سے پہلے اس بلا وجہہ تکلف کی ضرورت کیا تھی میں ترے ساتھ ہی تھا دارورسن سے پہلے سجدہ کرتا ہوں تو احساسِ ندامت کے ساتھ درد ہوتاہے مرے دل میں چبھن سے پہلے یا الٰہی مجھے…

Read More

حمد باری تعالیٰ ۔۔۔۔ اشرف کمال

سر چھپانے کے لیے دھوپ میں گھر دیتا ہے وہ خدا ہے جو اندھیروں کو سحر دیتا ہے میرے بگڑے ہوئے حالات سنوارے گا ضرور وہ جو سوکھے ہوئے پیڑوں کو ثمر دیتا ہے میرا سرمایہ بنے حمد وثنا کے آداب میرا خالق مجھے لفظوں کا ہنر دیتا ہے کس محبت سے وہ سنتا ہے دعائیں سب کی ٹوٹے پھوٹے ہوئے لفظوں میں اثر دیتا ہے جستجو تیری کہاں بیٹھنے دیتی ہے مجھے تو مجھے روز نیا اذنِ سفر دیتا ہے حوصلہ مند کو مایوس نہیں کرتا کبھی وہ گزرنے…

Read More

حمد باری تعالیٰ ۔۔۔ استاد قمر جلالوی

حمد باری تعالیٰ سن سن کے مجھ سے وصف ترے اختیار کا دل کانپتا ہے گردش ِ لیل و نہار کا لاریب لا شریک شہنشاہِ کل ہے تو ! سر خم ہے تیرے در پہ ہر اک تاجدار کا محمود تیری ذات، محمدؐ ترا رسول  رکھا ہے نام چھانٹ کے مختارِ کار کا بنوا کے باغِ خلد ترے حکم کے بغیر شدّاد منہ نہ دیکھنے پایا بہار کا جاتی ہے تیرے کہنے سے گلزار سے خزاں آتا ہے تیرے حکم سے موسم بہار کا رزاق تجھ کو مذہب و ملت…

Read More

حمد رب ذوالجلال … سید ضیاء الدین نعیم

 حمد رب ذوالجلال  ………… تجھ سے ہوجائے اگر وابستگی پروردگار دور ہو جائے دلوں کی بے کلی پروردگار جہل کی پھیلی ہوئی ہے تیرگی پروردگار روشنی…. بار الہا…. روشنی پروردگار !! ماننے سے قبل تجھ کو سب کا رد مطلوب ہے ہے یہاں اثبات سے پہلے نفی پروردگار تیرا ہو جائے تو پالیتا ہے کیا کیا آدمی خود شناسی، بامرادی، برتری پروردگار تیری خاطر دوستی ہو تیری خاطر دشمنی ہر کشا کش سے چھٹے پھر آدمی پروردگار کیا کروں میں نذر کیا تیرے خزانے میں نہیں پیش کرنے کو ہے…

Read More

حمدِ باری تعالیٰ ۔۔۔ جلیل عالی

کوئی حلقہ ہے نہ حد ہے نہ کنارے اُس کے فرش و افلاک، فضا، چاند، ستارے، اُس کے آنکھ کے بس میں کہاں عکس اُتارے اُس کے دلِ بینا ہی سمجھتا ہے اشارے اُس کے نہ تو دیکھا نہ ہی سمجھا نہ اُسے پہچانا پھر بھی موسم ہیں کئی ساتھ گزارے اُس کے اُس کی تسبیح شماری میں بسر ہوں تو بنے تنِ فانی کو دیے سانس اُدھارے اُس کے وہ جو چاہے تو بِنا  ابر بھی اُترے برسات ذات ہے اُس کی عجب کام ہیں نیارے اُس کے رحمتِ…

Read More

حمد باری تعالیٰ ۔۔۔ سید ریاض حسین زیدی

میں کہ تھا تشکیک کی بے نور دلدل کا اسیر نورِ ایماں سے مزین ہو گیا،بدر منیر غربتِ کم مائیگی سے ہوگئی میری نجات مجھ کو عرفانِ خدا نے کر دیا ثروت نظیر ہو گیا ارفع و اعلیٰ صاحبِ تقویٰ جو ہے وہ فقیرِ بے نوا ہو یا شہنشاہِ شہیر جس نے کشکولِ گدائی تیرے آگے رکھ دیا ظاہروباطن کی دولت سے ہوا بے حد امیر جس نے صدقِ دل سے مانا تو ہے شہ رگ سے قریب ہو گیا تیرے قریں،وہ ہو گیا تیرا نصیر وہ سر افرازِ جہاں…

Read More

حمد باری تعالیٰ ۔۔۔ سرور حسین نقشبندی

پیکرِ جاں میں نور تیرا ہے ہر نفس میں ظہور تیرا ہے پتہ پتہ تری گواہی دے ڈالی ڈالی پہ بور تیرا ہے تو ہر اک جا بھی ہے مگر مسکن ماورائے شعور تیرا ہے گفتگو سے مہک نہ کیوں آئے ذکر ‘بین السطور تیرا ہے لطف‘  عصیاں سرشت بندوں پر پھر بھی ربِ غفور! تیرا ہے تجھ سے کچھ بھی نہیں ہے پوشیدہ سب غیاب و حضور تیرا ہے آنکھ یک دم کھلی ہے پچھلے پہر یہ بُلاوا ضرور تیرا ہے حرف و صوت و ثنائے سرور میں سارا…

Read More

حمد باری تعالیٰ ۔۔۔ شہاب صفدر

حُسن کی راہگزر  اِلااللہ خیر کا زادِ سفر اِلااللہ گوشِ ہستی میں فسوں پھونکتا ہے ہاتفِ شام و سحر اِلااللہ یورشِ وہم و گماں لامعبود پُریقینوں کی سپر اِلااللہ ناخدا خود کو سمجھتا ہے خدا اُٹھ کے کہتے ہیں بھنور اِلااللہ زیست دہراتی ہے حق ہو حق ہو موت دیتی ہے خبر اِلااللہ کچھ نہیں کچھ نہیں جو کچھ ہے یہاں سب شرف سارے ہنر اِلااللہ بے اماں دھوپ کے صحرا میں بھی سایہ زن ایک شجر اِلااللہ ظلم و ظلمت کے مددگار اُدھر ہم نَفسَ ایک اِدھر اِلااللہ سرِ…

Read More