رحمان حفیظ ۔۔۔ متن و سنَد سے اور نہ تسطیر سے اْٹھے

متن و سنَد سے اور نہ تسطیر سے اُٹھے
جھگڑے تمام حلقۂ تعبیر سےاُٹھے

اِک جبر کا فریم چڑاتا ہے میرا مُونہہ

پردہ جب اختیار کی تصویر سے سےاُٹھے

فکر ِسخن میں یوں بھی ہوا ہے کبھی کہ ہم

بیٹھے بٹھائے بارگہِ میر سے سےاُٹھے

اس دل میں اک چراغ تھا سو وہ بھی گُل ہوا

ممکن ہے اب دھواں مری تحریر سےاُٹھے

پلکوں پہ یہ ڈھلکتے ہوئے اشک مت بنا

ممکن ہے اتنا بار نہ تصویر سے سےاُٹھے

Related posts

Leave a Comment