شب چاند تھا جہاں وہیں اب آفتاب ہے در پر مرے یہ صبح کا پہلا عتاب ہے آواز کوئی سر سے گزرتی چلی گئی میں یہ سمجھ رہا تھا کہ حرفِ خطاب ہے ہر گز یہ سچ نہیں کہ لگن خام تھی مری ہاں کچھ بھی جو کہے جو یہاں کامیاب ہے شب، کون تھا یہاں جو سمندر کو پی گیا اب کوئی موجِ آب نہ موجِ سراب ہے اک لمحہ جس کے سینے میں کچھ پل رہا ہے کھوٹ بانی ابھی وہ اپنے لیے خود عذاب ہے
Read MoreMonth: 2020 جنوری
ساقی فاروقی
مَیں آج سیرِ سماوات کے خیال میں ہوں مجھے جسارتِ تسخیرِ ممکنات بھی دے
Read Moreکھنڈر کا سفر ۔۔۔۔ ظہور نظر
کھنڈر کا سفر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تُو کون ہے ۔۔۔۔؟ یہ اب بھی مجھے یاد ہے مگر مَیں کون ہوں ۔۔۔۔؟ یہ بات تجھے یاد ہو تو ہو کب سے بجھا چکا ہوں مَیں اپنا چراغِ ذات وہ تیرہ جانکنی ہے کہ جب ہاتھ اپنے ہاتھ آتا بھی ہے تو سوچتا ہوں کس کا ہاتھ ہے احیائے عشق سے مَیں تجھے روکتا نہیں تو چل پڑی ہے میرے کھنڈر کی طرف تو مَیں اس زحمتِ سفر سے تجھے ٹوکتا نہیں باقی کوئی چراغ ترے پاس ہے تو آ ۔۔۔۔! میرا کوئی سراغ…
Read Moreشاہ مبارک آبرو
دل کب آوارگی کو بھولا ہے خاک گر ہو گیا بگولہ ہے
Read Moreمژدم خان ۔۔۔۔۔ کوئی زمین نہیں مانگتا خلا کے عوض
کوئی زمین نہیں مانگتا خلا کے عوض خسارا کون کرے سانس کا ہوا کے عوض ہمارا دیکھنا احسان بھی ہے خرچہ بھی نظر ملی ہے ہمیں آنکھ میں جگہ کے عوض میں اچھا آدمی بھی بن گیا ہوں شاعر بھی درست، واہ! ارے خوب تر بجا کے عوض ہمارا ڈر بھی کرائے کا ہے تمھاری طرح ڈرانا پڑتا ہے بچوں کو بھی بلا کے عوض تمھارے جیسے کسی اور پر بھی مر جائیں اور اس کے جیسے پہ بھی ہجر کی دوا کے عوض کسی نے مرد کے پورے بدن…
Read Moreزمانے سے باہر ……. خورشید رضوی
زمانے سے باہر ……………. زمانی تسلسل میں مَیں کام کرتا نہیں ہوں زمانے سے باہر کی رَو چاہیے میرے دل کو زمانہ تو اِک جزر ہے مَد تو باہر کسی لازماں، لامکاں سے اُمڈتا ہے قطاروں میں لگنے سے حاصل نہیں کچھ کہ وہ لمحۂ مُنتظر تو کسی اجنبی سمت سے آتے دُم دار تارے کی صورت ۔۔۔ جو صدیوں میں آتا ہے ۔۔۔ آئے گا اور اِن قطاروں میں بھٹکے مداروں کو مقراض کے طور سے جانبِ عرض میں قطع کرتا نکل جائے گا زمانے کے اِس بانجھ پَن…
Read Moreمنیر سیفی
گردن میں بل آنا ہی تھا، پھر بھی سیفی! بوجھ ذرا سا اور اٹھایا جا سکتا تھا
Read Moreانور شعور ۔۔۔۔۔۔ بندہ کوئی برا نہ بھلا میرے ساتھ ہے
بندہ کوئی برا نہ بھلا میرے ساتھ ہے لیکن، شعور! میرا خدا میرے ساتھ ہے کیا خوف زندگی کی کڑی دھوپ کا مجھے جب تک ردائے صبر و رضا میرے ساتھ ہے میں ازرہِ خلوص و وفا اُس کے ساتھ ہوں جو ازرہِ خلوص و وفا میرے ساتھ ہے رنج و الم میں چین نہ عیش و طرب میں چین پروردگار! مخمصہ کیا میرے ساتھ ہے بوتل بھی زادِ راہ میں رکھی ہوئی ہے ایک بیمار ہوں چناں چہ دوا میرے ساتھ ہے عاجز ہوں میں تمھاری رفاقت سے اے…
Read Moreمٹّی کے رنگ ۔۔۔۔۔ قاضی حبیب الرحمٰن
مٹّی کے رنگ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جہانِ خاک کی پہچان ، اسم ہے گویا ہزار طرح کا جس میں طلسم ہے گویا ہم اپنے آپ سے گزرے تو یوں ہُوا محسوس حدودِ جسم سے آگے بھی جسم ہے گویا
Read Moreسید علی مطہر اشعر ۔۔۔۔۔ بستر پر کانٹوں کا بستر کر دیتے ہیں
بستر پر کانٹوں کا بستر کر دیتے ہیں اندیشے دیواروں میں دَر کر دیتے ہیں دیوانے ہی وحشت سے منسوب نہیں ہیں ایسی باتیں ہم بھی اکثر کر دیتے ہیں غزلوں میں اظہارِ حقیقت ہوتا ہے لوگوں کو حالات سخن ور کر دیتے ہیں ایسے لوگوں میں ہے بود و باش میری جو لفظوں کو ناوک و نشتر کر دیتے ہیں جب میں اُن کا اسمِ گرامی لیتا ہوں وہ میرے حالات کو بہتر کر دیتے ہیں جو باتیں سینوں میں چبھتی رہتی ہیں ہم اشعر شعروں میں اجاگر کر…
Read More