سلام
کیا جلوہ کربلا میں دکھایا حسینؓ نے
سجدے میں جا کے سر کو کٹایا حسینؓ نے
خوش بخت تھا کہ آپ کے قدموں پہ آگرا
سویا نصیب حُر کا جگایا حسینؓ نے
نیزے پہ سر تھا اور زباں پر تھیں آیتیں
قرآن اِس طرح بھی سنایا حسینؓ نے
ناناؐ کے پاک نام پہ ہر چیز وار دی
کچھ بھی نہ اپنے پاس بچایا حسینؓ نے
صدمے سے قدسیوں کی بھی چیخیں نکل گئیں
اصغرؓ کو جب گلے سے لگایا حسینؓ نے
راہِ خدا میں جان کی بازی لگا گئے
پیشِ یزید ، سر نہ جھکایا حسینؓ نے
اکبرؓ کی خشک آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے
صُغرا ؓ کا جب پیام سنایا حسینؓ نے
ایسا لگا کہ دیکھ کے حوریں بھی رو پڑیں
قاسمؓ کی لاش کو جو اُٹھایا حسینؓ نے
کیوں آپ کو نہ اپنے نواسےؓ پہ ناز ہو
ہر قول مصطفی ؐ کا نبھایا حسینؓ نے
فیضانؔ وہ تو ساقیٔ کوثر کے لعل تھے
کیسے کہوں کہ آب نہ پایا حسینؓ نے