احمد جلیل ۔۔۔۔ سلام

سلام جو خیمہ زن ہوا صحرا میں کارواں کو سلام کمالِ صبر و رضا کے اس آسماں کو سلام لہو میں دھل کے ہوئی ہے امیں اجالوں کی اے ریگِ کرب و بلا تیری کہکشاں کو سلام حسین ؑ رفعتوں کا تیری کیا کروں مذکور فلک بھی کرتا ہے کربل کے آسماں کو سلام لہو سے لکھی جو کرب و بلا میں تو نے حسینؑ غریب و سادہ و رنگین داستاں کو سلام جلیل کیسے نہ بھیجوں سلام میں ان پر زمانے کرتے ہیں جب ان کے آستاں کو سلام

Read More

فیض رسول فیضان ۔۔۔۔ سلام

سلام کیا جلوہ کربلا میں دکھایا حسینؓ نے سجدے میں جا کے سر کو کٹایا حسینؓ نے خوش بخت تھا کہ آپ کے قدموں پہ آگرا سویا نصیب حُر کا جگایا حسینؓ نے نیزے پہ سر تھا اور زباں پر تھیں آیتیں قرآن اِس طرح بھی سنایا حسینؓ نے ناناؐ کے پاک نام پہ ہر چیز وار دی کچھ بھی نہ اپنے پاس بچایا حسینؓ نے صدمے سے قدسیوں کی بھی چیخیں نکل گئیں اصغرؓ کو جب گلے سے لگایا حسینؓ نے راہِ خدا میں جان کی بازی لگا گئے…

Read More

رضا اللہ حیدر ۔۔۔ سلام

سلام میدانِ کربلا میں جو پیاسا حسین ہے دشمن کئی ہزار ہیں تنہا حسین ہے دو پھول خوش اصول ہیں باغِ رسولؐ کے اک خوش ادا حسن ہے تو دوجا حسین ہے اے خاکِ کربلا ترے ذروں کو چوم لوں تجھ پہ وطن سے دوری میں ، تڑپا حسین ہے میرا ہے یہ عقیدہ ، کہوں گا میں برملا سارے عدو ہی جھوٹے ہیں سچا حسین ہے خلدِ بریں میں شان ہے کیا شان آپ کی سب جنتی براتی ہیں دولھا حسین ہے چشمِ فلک تو دیکھ ، ہے زندہ…

Read More

سلام ۔۔۔ ایوب خاور

سلام ۔۔۔۔۔۔۔۔ سرِ دشتِ کرب و بلا ابھی وہی رنگِ ماہِ تمام ہے وہی خیمہ گاہِ سکینہ ہے وہی سجدہ گاہِ امام ہے ابھی چشم و دل سے چھٹے نہیں، ترے صبر و ضبط کے مرحلے وہی صبر و ضبط کے مرحلے، وہی تیرے قتل کی شام ہے وہی مشک شانۂ صبر پر، وہی تیر پیاس کے حلق میں وہی آب جوئے فرات ہے، وہی اس کا طرزِ خرام ہے وہی شامِ کوفہ ہے چار سو، وہی سطرِ وعدہ لہو لہو وہی نوکِ خنجر تیز ہے، وہی حرفِ حیلۂ خام…

Read More