ڈاکٹر اسحاق وردگ

ہمارے ساتھ اُٹھتا بیٹھتا تھا وہ اِک بندہ خُدا ہونے سے پہلے

Read More

اسحاق وردگ ۔۔۔ چاک پر بے بسی بناتا ہوں

چاک پر بے بسی بناتا ہوں یعنی میں زندگی بناتا ہوں باندھ دیتا ہوں دھوپ ساحل پر کشتیاں، موم کی بناتا ہوں نیند سے اور کچھ نہیں بنتا اِس لیے خواب ہی بناتا ہوں سانس ہوتا ہے زندگی کے لیے اِس سے میں خودکشی بناتا ہوں یہ ضرورت ہے شہر والوں کی اِس لیے سادگی بناتا ہوں میری تکمیل ہو نہ جائے کہیں روز خود میں کمی بناتا ہوں حسن، مصرع اٹھانے آتا ہے عشق سے شاعری بناتا ہوں اِس میں سایہ کہاں سے بنتا ہے میں تو دیوار ہی…

Read More

ڈاکٹر شفیق آصف ۔۔۔۔۔۔ شبِ غم جو سورج اُگانے لگا ہے

شبِ غم جو سورج اُگانے لگا ہے وہ خوابوں سے مجھ کو جگانے لگا ہے جو خود ایک دن کوڑیوں میں بکا تھا وہ اب میری قیمت لگانے لگا ہے یہاں حال جس سے بھی پوچھا ہے میں نے وہی اک کہانی سنانے لگا ہے وہ مہتاب جس کا ہے اُس کا رہے گا تو اپنا دیا کیوں بجھانے لگا ہے جو ناراض تھا آسمانوں سے آصف وہ ٹھوکر سے مٹی اُڑانے لگا ہے

Read More

ڈاکٹر عابد سیال ۔۔۔۔۔۔۔ یہاں منصفی کی روایت نہیں

یہاں منصفی کی روایت نہیں ہماری یہ پہلی شکایت نہیں نمک والی لذت الگ چیز ہے یہ شیرینی کرتی کفایت نہیں مداوا بھی کچھ داد کے ساتھ ساتھ کہ احوالِ دل تھا، حکایت نہیں ہمکتے ہوئے دل میں ہجرت کا ڈر ابھی سرسری ہے، سرایت نہیں فراموش گاری کا سیلِ رواں کسی سے بھی کوئی رعایت نہیں مبارک تری مصلحت تجھ کو، دوست! دعا چاہیے بس، حمایت نہیں مصیبت میں مت پڑ کہ میں اس قدر طلب گارِ رشد و ہدایت نہیں

Read More

ابرار احمد

میرے پاس کیا کچھ نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے پاس راتوں کی تاریکی میں کھلنے والے پھول ہیں اور بے خوابی دنوں کی مرجھائی روشنی ہے اور بینائی ۔۔۔ میرے پاس لوٹ جانے کو ایک ماضی ہے اور یاد ۔۔۔ میرے پاس مصروفیت کی تمام تر رنگا رنگی ہے اور بے معنویت اور ان سب سے پرے کھلنے والی آنکھ ۔۔۔۔ میں آسمان کو اوڑھ کر چلتا اور زمین کو بچھونا کرتا ہوں جہاں میں ہوں وہاں ابدیت اپنی گرہیں کھولتی ہے جنگل جھومتے ، بادل برستے ، مور ناچتے ہیں میرے…

Read More

کہیں ٹوٹتے ہیں ….. ابرار احمد

کہیں ٹوٹتے ہیں! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت دور تک یہ جو ویران سی رہگزر ہے جہاں دھول اڑتی ہے صدیوں کی بے اعتنائی میں کھوئے ہوئے قافلوں کی صدائیں ، بھٹکتی ہوئی پھر رہی ہیں درختوں میں ۔۔۔۔ آنسو ہیں صحراؤں کی خامشی ہے اُدھڑتے ہوے خواب ہیں اور ہواؤں میں اڑتے ہوے خشک پتے ۔۔۔ کہیں ٹھوکریں ہیں صدائیں ہیں افسوں ہے سمتوں کا ۔۔۔ حدِ نظر تک یہ تاریک سا جو کرہ ہے اُفق تا اُفق جو گھنیری ردا ہے جہاں آنکھ میں تیرتے ہیں زمانے کہ ہم ڈوبتے ہیں…

Read More

ڈاکٹر غافر شہزاد

ہم نے ہجرت کی تو ہے، دل سے مگر مانی نہیں گائوں کی خوشبو ہمارے جسم سے جانی نہیں

Read More

ایک خواب ۔۔۔۔۔۔ خورشید رضوی

ایک خواب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ساتھ اگر تم ہوں تو پھر ہم ہنستے ہنستے، چلتے چلتے، دور آکاش کی حد تک جائیں کالی کالی سی دلدل سے تپتا تانبا پھوٹ رہا ہو مکڑی کے جالے کا فیتہ کاٹ کے ہم اُس باغ میں جائیں جس میں کوئی کبھی نہ گیا ہو کوکنار کے پھول کِھلے ہوں بھنورے اُن کو چوم رہے ہوں پتھر سے پانی چلتا ہو مَیں پانی کا چُلّو بھر کر  جب ماروں چہرے پہ تمھارے پہلے تم کو سانس نہ آئے اور پھر میرے ساتھ لپٹ کر ایسے چھوٹے…

Read More