خالد علیم ۔۔۔ مرے بھی ہاتھ خالی ہیں

مرے بھی ہاتھ خالی ہیں!
...............................
ابھی دوچار دن بھی ہنس کے یہ بولے نہیں تھے
اور ابھی جگنو پکڑنے کے بھی دن آئے نہ تھے ان پر
غباروں کو ابھی چھونے کی حسرت دل میں باقی تھی
غبارے پھٹ گئے اِن پر
یہ سارے پھٹ گئے اِن پر
بہت معصوم ہونٹوں اور بہت معصوم آنکھیں 
رکھنے والے دل کشا چہرے
مرے ہی سامنے ان گولیوں نے بھون ڈالے ہیں
مرے ہی سامنے بارُود سارا ، پھٹ گیا اِ ن پر
مرے ہی سامنے اِن کے سنہری بال
جل کر کوئلہ سے ہو گئے ہیں
کیا کروں؟--- مجھ سے یہ سب دیکھا نہیں جاتا
مجھے بھی مار ڈالو، اے یہودی سُورمائو!
مال زادو! --- دیکھتے کیا ہو؟
مرے بھی ہاتھ خالی ہیں!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Related posts

Leave a Comment