ساقی فاروقی

موت نے پردا کرتے کرتے پردا چھوڑ دیا میرے اندر آج کسی نے جینا چھوڑ دیا خوف کہ رستہ بھول گئ امید کی اجلی دھوپ اس لڑکی نے بالکنی پر آنا چھوڑ دیا روز شکایت لے کر تیری یاد آ جاتی ہے جس کا دامن آہستہ آہستہ چھوڑ دیا دنیا کی بے راہ روی کے افسانے لکھے اور اپنی دنیا داری کا قصہ چھوڑ دیا بس تتلی کا کچا کچا رنگ آنکھوں میں ہے زندہ رہنے کی خواہش نے پیچھا چھوڑ دیا

Read More

ن-م راشد کے انتقال پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بانی

ن-م راشد کے انتقال پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ رات ہے کہ حرف و ہنر کا زیاں کدہ اظہار اپنے آپ میں مہمل ہوئے تمام اب میں ہوں اور لمحۂ لاہوت کا سفر محوِ دُعا ہوا مرے اندر کوئی فقیر سینے پہ کیسا بوجھ ہے، ہوتا نہیں سُبک ہونٹوں کے زاویوں میں پھنسا ہے– ‘‘خدا خدا‘‘ کیا لفظ ہے کہ جیبھ سے ہوتا نہیں ادا کم زور ہاتھ ہیں کہ نہیں اُٹھتے سُوے بام اظہار اپنے آپ میں زائل ہوئے تمام صرف آنکھ ہے کہ دیکھتی ہے چاند، نصف گول اے خامشی…

Read More

آفتاب اقبال شمیم ۔۔۔۔۔ میں جب بھی چھونے لگوں، تم ذرا پرے ہو جاؤ

میں جب بھی چھونے لگوں، تم ذرا پرے ہو جاؤ یہ کیا کہ لمس میں آتے ہی دوسرے ہو جاؤ یہ کارِ عشق مگر ہم سے کیسے سرزد ہو الاؤ تیز ہے، صاحب! ذرا پرے ہو جاؤ تمھاری عمر بھی اس آب کے حساب میں ہے نہیں کہ اس کے برسنے سے تم ہرے ہو جاؤ یہ گوشہ گیر طبیعت بھی ایک محبس ہے ہوا کے لمس میں آؤ، ہرے بھرے ہو جاؤ کبھی تو مطلعِ دل سے ہو اتنی بارشِ اشک کہ تم بھی کھل کے برستے ہوئے کھرے…

Read More

بانی ۔۔۔۔ اک دھواں ہلکا ہلکا سا پھیلا ہوا ہے اُفق تا اُفق

اک دھواں ہلکا ہلکا سا پھیلا ہوا ہے اُفق تا اُفق ہر گھڑی اک سماں ڈوبتی شام کا ہے اُفق تا اُفق کس کے دل سے اڑیں ہیں سلگتے ہوئے غم کی چنگاریاں دوستو! شب گئے یہ اجالا سا کیا ہے اُفق تا اُفق ہجر تو روح کا ایک موسم سا ہے جانے کب آئے گا سرد تنہائیوں کا عجب سلسلہ ہے اُفق تا اُفق سینکڑوں وحشتیں چیختی پھر رہی تھیں کراں تا کراں آسماں نیلی چادر سی تانے پڑا ہے اُفق تا اُفق روتے روتے کوئی تھک کے چپ…

Read More