وہ سمجھتا ہے اِس کنائے کو پُل کی حاجت نہیں ہے سائے کو میں جو کہتا ہوں کچھ نہیں ہو گا آگ میں ڈال سب کی رائے کو لے کے دو چسکیاں مرے کپ سے شہد کر دے گا پھیکی چائے کو کھل کے دیتا نہیں وہ داد کبھی آگ لگ جائے اُس کی ’’ہائے ‘‘کو تجھ کو دیکھا تو خود بدل لیں گے صائب الرائے اپنی رائے کو میں یہاں آخری مسافر ہوں اک نظر دیکھ لوں سرائے کو
Read MoreMonth: 2020 فروری
پھول مالا (قوم کی لڑکیوں سے خطاب) ۔۔۔۔۔۔ پنڈت چکبست برج نارائن
پھول مالا (قوم کی لڑکیوں سے خطاب) ………………………… روشِ خام پہ مردوں کی نہ جانا ہرگز داغ تعلیم میں اپنی نہ لگانا ہرگز نام رکھا ہے نمایش کا ترقی و رِفارم تم اِس انداز کے دھوکے میں نہ آنا ہرگز رنگ ہے جن میں مگر بوئے وفا کچھ بھی نہیں ایسے پھولوں سے نہ گھر اپنا سجانا ہرگز نقل یورپ کی مناسب ہے مگر یاد رہے خاک میں غیرتِ قومی نہ ملانا ہرگز خود جو کرتے ہیں زمانے کی روش کو بدنام ساتھ دیتا نہیں ایسوں کا زمانا ہرگز خود…
Read Moreاکبر الہ آبادی
عشق کے فن میں ہے اکبر کا بھی درجہ عالی عیب کچھ اُس میں نہیں ضبط نہ کرنے کے سوا
Read Moreمیں ڈرتا ہوں مسرت سے ۔۔۔۔۔۔ میرا جی
مَیں ڈرتا ہوںمسرّت سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مَیں ڈرتا ہوںمسرت سے، کہیں یہ میری ہستی کو پریشاں، کائناتی نغمہء مبہم میں الجھا دے؛ کہیں یہ میری ہستی کو بنا دے خواب کی صورت؛ مری ہستی ہے اک ذرہ کہیں یہ میری ہستی کو چکھا دے مہرِ عالم تاب کا نشہ؛ ستاروں کا علمبردار کر دے گی،مسرت میری ہستی کو، اگر پھر سے اسی پہلی بلندی سے ملا دے گی تو میں ڈرتا ہوں ۔۔۔ ڈرتا ہوں کہیں یہ میری ہستی کو بنا دے خواب کی صورت؛ میں ڈرتا ہوں مسرت سے کہیں…
Read Moreبانی ۔۔۔۔۔ تنہا تھا مثلِ آئنہ تارہ، سرِ اُفق
تنہا تھا مثلِ آئنہ تارہ ، سرِ اُفق اُٹھتی نہ تھی نگاہ دوبارہ ، سرِ افق سب دم بخود پڑے تھے خسِ جسم و جاں لیے لہرا رہا تھا کوئی شرارہ سرِ افق اک موجِ بے پناہ میں ہم یوں اُڑے پھرے جیسے کوئی طلسمی غبارہ سرِ افق کب سے پڑے ہیں بند زمان و مکاں کے در کوئی صدا نہ کوئی اشارہ سرِ افق سب کچھ سمیٹ کر مرے اندر سے لے گیا اک ٹوٹتی کرن کا نظارہ سرِ افق
Read Moreرقص ۔۔۔۔ ن۔م۔ راشد
رقص ۔۔۔۔ اے مری ہم رقص! مجھ کو تھام لے زندگی سے بھاگ کر آیا ہوں مَیں ڈر سے لرزاں ہوں کہیں ایسا نہ ہو رقص گہ کے چور دروازے سے آ کر زندگی ڈھونڈ لے مجھ کو، نشاں پا لے مرا اور جرم عیش کرتے دیکھ لے! اے مری ہم رقص! مجھ کو تھام لے رقص کی یہ گردشیں ایک مبہم آسیا کے دور ہیں کیسی سرگرمی سے غم کو روندتا جاتا ہوں مَیں! جی میں کہتا ہوں کہ ہاں، رقص گہ میں زندگی کے جھانکنے سے پیش تر…
Read Moreرحمان حفیظ ۔۔۔۔۔۔ سب کا پیرایہء اظہار بدل جاتا ہے
سب کا پیرایہء اظہار بدل جاتا ہے منہ میں لقمہ ہو تو پندار بدل جاتا ہے گام دو گام پہ ہوتی ہے جب اپنی نصرت تو ہمارا سپہ سالار بدل جاتا ہے جب کبھی ہم کسی معیار پہ پورے اتریں ایسا ہوتا ہے وہ معیار بدل جاتا ہے اتنے یکساں ہیں مری قوم کے سب معمولات صرف تاریخ سے اخبار بدل جاتا ہے میں سمجھتا ہوں شفایاب ہُوا ہوں لیکن چارہ گر بس مِرا آزار بدل جاتا ہے
Read Moreقاضی حبیب الرحمن
چمن چمن ، ترے جلووں کے رنگ بکھرے ہیں صدف صدف ، گہر افشاں ، ادائے تازہ ہے
Read Moreناصر کاظمی
دھیان کی سیڑھیوں پہ پچھلے پہر کوئی چپکے سے پائوں دھرتا ہے
Read Moreتنہا تنہا …… حمایت علی شاعر
تنہا تنہا …….. میں بہت تھک گیا ہوں یہ کٹھن راستہ مجھ سے اب طے نہ ہو گا یہ تمازت، یہ ویراں خموشی جو ازل سے مری ہم سفر ہے آج زنجیرِ پا بن گئی ہے یہ ہوا جس کے دامن میں بکھری ہوئی خاک ہے یا کہ سورج کی جھڑتی ہوئی راکھ ہے میرے رستے میں دیوار سی بن گئی ہے میں بہت تھک گیا ہوں ایک پتھر کے مانند افتادہ چپ چاپ بیٹھا ہوا سوچتا ہوں میرے اطراف ہر چیز ٹھہری ہوئی ہے پیڑ، سورج، پہاڑ۔۔۔آسماں اس جہاں…
Read More