قمر جلالوی ۔۔۔ جواں ہو کر زباں تیری بتِ بے پیر بگڑی ہے

جواں ہو کر زباں تیری بتِ بے پیر بگڑی ہے دعا کتنی حسیں تھی جس کی یہ تاثیر بگڑی ہے وہ میرا نام لکھتے وقت روئے ہوں گے اے قاصد یہاں آنسو گرے ہوں گے جہاں تحریر بگڑی ہے مصور اپنی صورت مجھ سے پہچانی نہیں جاتی میں ایسا ہو گیا ہوں یا مری تصویر بگڑی ہے لٹا ہے کارواں جب آ چکی ہے سامنے منزل کہاں ٹوٹی امیدیں اور کہاں تقدیر بگڑی ہے کیا ہے ہر کڑی کو میں نے ٹیڑھا جوشِ وحشت میں مرے ہاتھوں ہی میرے پاؤں…

Read More

ماجد صدیقی ۔۔۔ راگنیوں سے بے بہرہ سُر تالوں جیسے

راگنیوں سے بے بہرہ سُر تالوں جیسے کام مرے، کانٹوں میں اُلجھے بالوں جیسے دھڑکن دھڑکن بے تابی ہے اور جیون کے لمحے بوجھل قدموں، ٹھِٹھرے سالوں جیسے اندر بعض گھروں میں سیم و زر کی بارش باہر کے احوال سبھی کنگالوں جیسے دھُند سے نکلے کیونکر پار، مسافت اُن کی رہبر جنہیں میّسر ہوں، نقّالوں جیسے اپنے ہاں کے حبس کی بپتا بس اتنی ہے آنکھوں آنکھوں اشک ہیں ماجدؔ چھالوں جیسے

Read More

محسن اسرار

ہمارے قرب میں گزرے ہیں اچھے دن اس کے یہ اور بات ہمیں وقت نے گزارا ہے

Read More

شاہین عباس

آخر در و دیوار کے آنسو نکل آئے ہم کو نظر آ تی ہی نہ تھی گھر کی اداسی

Read More

محسن اسرار

تجھے رُکنا ہے میرے گھر تو رُک جا مگر میں بند دروازہ کروں گا

Read More

محسن اسرار …. مرے وجود کا ہر لازمہ سوالی ہے

مرے وجود کا ہر لازمہ سوالی ہے یقین کر، مرا کشکول اب بھی خالی ہے بطورِ خاص ابھی تک تو کچھ ہوا ہی نہیں مری طرح مری دنیا بھی لاابالی ہے بھلے لگے ہیں مجھے گھاس پھوس والے لوگ سو میں نے خود بھی یہاں جھونپڑی بنا لی ہے میں سارا دن کی کمائی سے ہاتھ دھو بیٹھا کہا جب اس نے کہ اب شام ہونے والی ہے ہمارے پینے کا پانی بھی لے گیا سیلاب کوئی بتائے کہ یہ کیسی خشک سالی ہے تمھیں یہ حق ہی نہیں ہم…

Read More

محمد علوی ۔۔۔ آنکھ میں دہشت نہ تھی ہاتھ میں خنجر نہ تھا

آنکھ میں دہشت نہ تھی ہاتھ میں خنجر نہ تھا سامنے دشمن تھا پر دل میں کوئی ڈر نہ تھا اس سے بھی مل کر ہمیں مرنے کی حسرت رہی اس نے بھی جانے دیا وہ بھی ستم گر نہ تھا اک پہاڑی پہ میں بیٹھا رہا دیر تک شوق سے دیکھا کروں ایسا بھی منظر نہ تھا ہم سے جو آگے گئے کتنے مہربان تھے دور تلک راہ میں ایک بھی پتھر نہ تھا رات بہت دیر سے آنکھ لگتی تھی ذرا نیند میں کمرہ نہ تھا خواب میں…

Read More

ماجد صدیقی ۔۔۔ دل سے تیروں کا اور کمانوں کا

دل سے تیروں کا اور کمانوں کا خوف جاتا نہیں مچانوں کا ایک ہی گھر کے فرد ہیں ہم تم فرق رکھتے ہیں پر زبانوں کا رُت بدلنے کی کیا بشارت دے ایک سا رنگ گلستانوں کا کون اپنا ہے اِک خدا وہ بھی رہنے والا ہے آسمانوں کا بات ماجدؔ کی پُوچھتے کیا ہو شخص ہے اِک گئے زمانوں کا

Read More

آلِ احمد سرور ۔۔۔ کچھ فراق کے بارے میں

فراق کی ایک رباعی ہے، ہر عیب سے مانا کہ جدا ہو جائے کیا ہے اگر انسان خدا ہو جائے شاعر کا تو بس کام یہ ہے ہر دل میں کچھ درد حیات اور سوا ہو جائے ہماری تنقید اب تک فنکار پر زیادہ توجہ کرتی رہی ہے، اس کے فن پر کم۔ فراق کی زندگی میں ان کی شخصیت کے نشیب وفراز کی وجہ سے ان کے فن کی پرکھ متاثر ہوتی رہی۔ اب وقت آیا ہے کہ ان کی رنگا رنگ شخصیت کے طلسم سے آزاد ہوکر ان…

Read More

شاہین عباس

شہر کے شہر کر دیے مسمار اپنا خلوت کدہ بناتے ہوئے

Read More