نعتؐ ایک مدت سے ہے دل میں آرزوئے مصطفیٰؐ جان و دل سے ہے فزوں تر آبروئے مصطفیٰؐ آپؐ کا فرمان ہے حکم شریعت بالیقیں گویا ہے تفسیر قرآں گفتگوئے مصطفیٰؐ میں تصور میں مدینہ دیکھتا ہوں رات دن میری آنکھوں کا ہے سرمہ خاک کوئے مصطفیٰؐ حال دل ان کو سناؤں گا بصد عجز و نیاز مجھ کو قسمت نے کیا جب روبروئے مصطفیٰؐ کس میں ہمت ہے جو آقاؐ کے مقابل آسکے ہوگئے نابود دنیا سے عدوئے مصطفیٰؐ آپؐ کے دیدار کو آنکھیں ترستی ہیں مری خواب ہی…
Read MoreMonth: 2025 جنوری
جمال احسانی
جو میرے ذکر پر اب قہقہے لگاتا ہے بچھڑتے وقت کوئی حال دیکھتا اس کا
Read Moreسمیرا یوسف ۔۔۔ لہجے ایندھن بن جاتے ہیں
لہجے ایندھن بن جاتے ہیں غم کا کارن بن جاتے ہیں ہجر میں ٹوٹے دل تو دل کے ٹکڑے درپن بن جاتے ہیں ہر موسم سے مل کر دیکھا نینا ساون بن جاتے ہیں تم سے نیا رشتہ کیا جوڑیں رشتے الجھن بن جاتے ہیں دل میں رہنے والے اکثر دل کی دھڑکن بن جاتے ہیں تو جو کھینچے گول لکیریں میرے کنگن بن جاتے ہیں بات سمیرا سچ پوچھوں تو بھولے ساجن بن جاتے ہیں
Read Moreخالد احمد
کون دلوں میں الاؤ لگا دے چاہ کی چاہت کے کس کے در کا پہرہ دینے ، جاگیں چوکی دار
Read Moreوزیر آغا ۔۔۔ کہاں سے تم آئے ہو بھائی
کہاں سے تم آئے ہو بھائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سفیدے کے سنبل کے اور پوپلر کے چھریرے شجر مری جوہ میں آئے تھے جب مری سبز دھرتی کا اک بھی پرندہ انہیں دیکھنے ان کی شاخوں میں آرام کرنے کو تیار ہرگز نہیں تھا کبھی کوئی پھولے پروں والی اک پھول سی فاختہ ان کی شاخوں کی جانب امنڈتی تو بو سے پریشان ہو کر فلک کی طرف تیر بن کر کچھ اس طور جاتی کہ جیسے وہ واپس زمیں پر نہیں آئے گی اور اب حال یہ ہے پھلا ہی کے…
Read Moreاقبال کوثر
مفلسو! شب اسی فٹ پاتھ پہ تم کاٹو گے چھوٹے لوگوں کو بڑے خواب نہیں مل سکتے
Read Moreقمر نیاز ۔۔۔ تجھ بے رخی سے کب کوئی حیرت ہوئی مجھے
تجھ بے رخی سے کب کوئی حیرت ہوئی مجھے آئی جو تیری یاد تو وحشت ہوئی مجھے اب جا کے تیرے ہجر کی عادت پڑی کہیں اب جا کے خیر اتنی سہولت ہوئی مجھے تیرے خیال سے ہی ضرورت مٹائی ہے جب تجھ علاوہ کوئی ضرورت ہوئی مجھے زینت کی بات خیر سے زینت کی بات ہے وحشت تمھارے کوچے کی زینت ہوئی مجھے ورنہ میں آشنا بھی محبت سے کب تھا دوست تجھ پر نظر پڑی تو محبت ہوئی مجھے ہوتے ہیں سیر چشم تری دید سے قمر دیکھوں…
Read Moreکاشف حسین غائر ۔۔۔ یہ گلی، وہ گلی نکل آئے
یہ گلی، وہ گلی نکل آئے اور وہ گھر سے ابھی نکل آئے کون تھا ورنہ آشنا اُس کا مر گیا تو کئی نکل آئے بات تو جب ہے اِتنے لوگوں میں ایک بھی آدمی نکل آئے وقت لیکن کسی کے پاس نہیں باندھ کر سب گھڑی نکل آئے دیکھ تو اِس کباڑ خانے سے کوئی شے قیمتی نکل آئے بیٹھ کرسائے میں بھی دیکھ لیا اب تو بس دھوپ ہی نکل آئے آپ بادِ صبا سے کہئے گا اِس طرف بھی کبھی نکل آئے پیرہن کا تو ذکر کیا…
Read Moreحمد باری تعالیٰ ۔۔۔ سرور حسین نقشبندی
حمد صبح طائر جو چہچہاتے ہیں تیری تسبیح گنگناتے ہیں اے خدا تجھ سے عرض کرتے ہوئے اشک آواز بنتے جاتے ہیں عرش کے آخری کناروں تک پرچمِ حمد لہلہاتے ہیں ورد ہوتا ہے‘‘الصمد’’جن کا ناز دنیا کے کب اٹھاتے ہیں ماند پڑتے ہیں سب سخن کے پھول جب گلِ حمد کھلکھلاتے ہیں ان کے مرقد میں روشنی ہوگی مشعلِ ذکر جو جلاتے ہیں آؤ سرور کہ حجرۂ جاں میں بندگی کا دیا جلاتے ہیں
Read Moreسحرتاب رومانی ۔۔۔ کہاں تک ساتھ چلتے جُھوٹ کے ہم
کہاں تک ساتھ چلتے جُھوٹ کے ہم مسافر ہی نہ تھے اِس رُوٹ کے ہم حقیقت جانتے ہیں تیری دنیا کُھلے رکھتے ہیں تسمے بُوٹ کے ہم بلندی پر تھے لیکن ایک دن پھر گرے ہاتھوں سے تیرے چُھوٹ کے ہم ابھی تو صرف آنکھیں نم ہوئی ہیں ابھی روئے کہاں ہیں پُھوٹ کے ہم بہت سی تلخیوں کو پی رہے ہیں شرابِ ناب میں اب کُوٹ کے ہم چراغوں کا دھواں باقی رہے گا چلے جائیں گے محفل لُوٹ کے ہم سحر دیکھیں گے اپنی کرچیوں کو کبھی شیشے…
Read More