میرتقی میر ۔۔۔ بے تاب جی کو دیکھا دل کو کباب دیکھا

بے تاب جی کو دیکھا دل کو کباب دیکھا جیتے رہے تھے کیوں ہم جو یہ عذاب دیکھا پودا ستم کا جس نے اس باغ میں لگایا اپنے کیے کا اُن نے ثمرہ شتاب دیکھا دل کا نہیں ٹھکانا بابت جگر کی گم ہے تیرے بلاکشوں کا ہم نے حساب دیکھا آباد جس میں تجھ کو دیکھا تھا ایک مدت اُس دل کی مملکت کو اب ہم خراب دیکھا لیتے ہی نام اُس کا سوتے سے چونک اُٹھے ہو ہے خیر میر صاحب! کچھ تم نے خواب دیکھا!

Read More

نصیر ترابی

ہم اہلِ ہجر کو صحرا ہی ایک رستہ تھا اب اس طرف سے بھی خلقِ خدا گزرتی ہے

Read More

میر مہدی مجروح

ہم نے تو یہ بھی نہ جانا کہ چمن ہے کیا چیز اپنے ہی حال میں کچھ ایسے گرفتار رہے

Read More

اسداللہ خاں غالب ۔۔۔ کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا

کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا دل کہاں کہ گم کیجے؟ ہم نے مدعا پایا عشق سے طبیعت نے زیست کا مزا پایا درد کی دوا پائی، درد بے دوا پایا دوست دارِ دشمن ہے! اعتمادِ دل معلوم آہ بے اثر دیکھی، نالہ نارسا پایا سادگی و پرکاری، بے خودی و ہشیاری حسن کو تغافل میں جرأت آزما پایا غنچہ پھر لگا کھلنے، آج ہم نے اپنا دل خوں کیا ہوا دیکھا، گم کیا ہوا پایا حالِ دل نہیں معلوم، لیکن اس قدر یعنی ہم نے…

Read More

میاں داد خاں سیاح

تیز رو جتنے تھے سب بیٹھ گئے تھک تھک کر نہ ہوئی طے رہِ اُلفت کی زمیں تھوڑی سی

Read More

آرزو لکھنوی

رہنے دو تسلی تم اپنی، دکھ جھیل چکے، دل ٹوٹ گیا اب ہاتھ مَلے سے ہوتا ہے کیا جب ہاتھ سے ناوک چھوٹ گیا

Read More

محسن اسرار

پکارتا بھی وہی ہے مجھے سفر کے لیے سفر محال بھی اس کی طرف سے ہوتا ہے

Read More

میر اثر

وائے غفلت کہ ایک ہی دم میں مَیں کہیں اور کاروان کہیں

Read More

نواب مصطفٰی خان شیفتہ

حسرت سے اُس کے کوچے کو کیوں کر نہ دیکھیے اپنا بھی اس چمن میں کبھی آشیانہ تھا

Read More

مناجات ۔۔۔ لیاقت علی عاصم

مناجات ۔۔۔۔ دیارِ تشنہ کو ابرِ شمال دے مولا سلگتی آنکھ میں آنسو ہی ڈال دے مولا مری اُداس نظر مطمئن نہیں ہے ابھی فضا میں اور ستارے اُچھال دے مولا گذشتہ سال کوئی مصلحت رہی ہو گی گذشتہ سال کے سکھ اب کے سال دے مولا وہ آ ملے مرا کردار ختم ہونے تک یہ اتفاق کہانی میں ڈال دے مولا لپیٹ دوں نہ کہیں میں یہ بسترِ امکاں اب اس قدر بھی نہ کربِ محال دے مولا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Read More