نصیر ترابی

ہم اہلِ ہجر کو صحرا ہی ایک رستہ تھا اب اس طرف سے بھی خلقِ خدا گزرتی ہے

Read More

میر مہدی مجروح

ہم نے تو یہ بھی نہ جانا کہ چمن ہے کیا چیز اپنے ہی حال میں کچھ ایسے گرفتار رہے

Read More

بانی ۔۔۔ منا لینا اُس کو ہنر ہے مرا

منا لینا اُس کو ہنر ہے مرا بہانہ ہر اک کارگر ہے مرا ہوا ہم سفر ہو گئ ہے مری قدم ہیں مرے، اب نہ سر ہے مرا مجھے کیا خبر تھی تری آنکھ میں عجب ایک عکسِ دِگر ہے مرا مجھے آسماں کر رہا ہے تلاش گھنے جنگلوں سے گزر ہے مرا میں دو دن میں خود تُجھ سے کٹ جاؤں گا کہ ہر سلسلہ مختصر ہے مرا زمانے تری رہبری کے لیے بہت یہ غبارِ سفر ہے مرا ترے سامنے کچھ نہ ہونے کا عکس مرے سامنے کوئی…

Read More

آرزو لکھنوی

جو سینے میں دل ہے تو بارِ محبت اُٹھے یا نہ اُٹھے، اُٹھانا پڑے گا

Read More

شاہد ماکلی ۔۔۔ ہم پا بہ گِل نہیں تھے نباتات کی طرح

ہم پا بہ گِل نہیں تھے نباتات کی طرح آزادہ رَو تھے خواب و خیالات کی طرح خاک ایک دن میں خاک سے سونا نہیں ہوئی سو مرحلوں سے گزری ہے کچ دھات کی طرح ڈھل جاتے ہیں اُسی میں جو سانچہ میسر آئے شاید ہمارے ذہن ہیں مائعات کی طرح یہ آگ اپنی اَصل میں باطل نہ ہو کہیں دل پر اثر ہے جس کا طلسمات کی طرح لے لی نئے غموں نے پرانے غموں کی جا جسموں میں بنتے ٹوٹتے خلیات کی طرح تاروں کے ساتھ گنتا ہوں…

Read More

ڈاکٹر عابد سیال ۔۔۔ دور دیسوں سے بلائے بھی نہیں جا سکتے

دور دیسوں سے بلائے بھی نہیں جا سکتے وہ پکھیرو جو بھلائے بھی نہیں جا سکتے تُرش خُو، تیز مزہ پھل ہیں یہاں کے اور ہم بنا چکھے، بنا کھائے بھی نہیں جا سکتے حیرتِ مرگ، بلاوا ہے یہ اس جانب سے جس طرف دھیان کے سائے بھی نہیں جا سکتے کرچی کرچی کی چبھن سہنا بھی آسان نہیں خواب آنکھوں سے چھپائے بھی نہیں جا سکتے کچھ جو کہتا ہوں تو پھر اپنا ہی دل کٹتا ہے لوگ اپنے ہیں رُلائے بھی نہیں جا سکتے

Read More

اسداللہ خاں غالب ۔۔۔ کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا

کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا دل کہاں کہ گم کیجے؟ ہم نے مدعا پایا عشق سے طبیعت نے زیست کا مزا پایا درد کی دوا پائی، درد بے دوا پایا دوست دارِ دشمن ہے! اعتمادِ دل معلوم آہ بے اثر دیکھی، نالہ نارسا پایا سادگی و پرکاری، بے خودی و ہشیاری حسن کو تغافل میں جرأت آزما پایا غنچہ پھر لگا کھلنے، آج ہم نے اپنا دل خوں کیا ہوا دیکھا، گم کیا ہوا پایا حالِ دل نہیں معلوم، لیکن اس قدر یعنی ہم نے…

Read More

میاں داد خاں سیاح

تیز رو جتنے تھے سب بیٹھ گئے تھک تھک کر نہ ہوئی طے رہِ اُلفت کی زمیں تھوڑی سی

Read More

زعیم رشید ۔۔۔ میاں یہ عشق ہے مت دیکھ اس کو حیرت سے

میاں یہ عشق ہے مت دیکھ اس کو حیرت سے کہ جا کہ ملتا ہے اس کا نسب حقیقت سے چراغ باندھ کے گٹھڑی میں بیچنے چلا ہوں جو جگمگایا نہیں روشنی کی نسبت سے وہ بیٹھا روتا رہا دیر تک اکیلا ہی اُتار کر مرے چہرے کو اپنی صورت سے پڑیں گی اور خراشیں اسے جراحت میں یہ دل ہے ٹھیک نہ ہو گا کبھی مرمت سے ہم اپنے شہر میں کچھ اور بھی امیر ہوئے ہمارا عشق بڑھا درد کی تجارت سے وہ روشنی جو دکھائی کبھی نہیں…

Read More

آرزو لکھنوی

رہنے دو تسلی تم اپنی، دکھ جھیل چکے، دل ٹوٹ گیا اب ہاتھ مَلے سے ہوتا ہے کیا جب ہاتھ سے ناوک چھوٹ گیا

Read More