اعجاز کنور راجہ … چھپا کے شب سے جو شمس و قمر بناتے ہیں

چھپا کے شب سے جو شمس و قمر بناتے ہیں دکھائی   دیتے   نہیں   ہیں  مگر   بناتے ہیں حروفِ  سبز  میں  ڈوبے  ہوئے  قلم  لے  کر ہم اپنے  دستِ  ہنر  سے   شجر  بناتے  ہیں ستارا  وار   چنی   ہے   کرن  کرن   ہم  نے اور  اپنے  حسنِ  نظر  سے  سحر  بناتے ہی ترا  وجود   غنیمت   ہے   اے   سیاہئ  شب ہم  اپنی  اپنی  ضرورت  کے  ڈر بناتے  ہیں کنارا  ہاتھ  سے  چھوڑا  نہیں  ابھی  ہم نے خیال و خواب  میں  ہر  سو  بھنور بناتے ہیں رواج  ہے  کہ  جو  خود  با  خبر  نہیں  ہوتے…

Read More

ارشد شاہین

درد سہتا ہوں مگر شور مچاتا کم ہوں ضبط کرتا ہوں بہت ، اشک بہاتا کم ہوں آسماں سر پہ اٹھاتا نہیں غم میں اکثر اور خوشیوں میں بھی مَیں ڈھول بجاتا کم ہوں ٹوٹ جائے نہ بھرم میری انا کا یک سر آئنے! یوں بھی ترے سامنے آتا کم ہوں جانتا ہوں کہ مجھے کیسا سفر ہے در پیش سو مَیں ہمت سے سوا ، بوجھ اٹھاتا کم ہوں مَیں کہ واقف ہوں تعلق کے تقاضوں سے میاں شوق رکھتا ہوں مگر دوست بناتا کم ہوں میرے بارے میں…

Read More

جاوید شاہین

مَیں کیسے کاٹ دوں یہ خشک شاخ ِ دل شاہین کسے خبر کبھی اس پر ثمر نکل آئے

Read More

’’لی سائو‘‘: کلاسیکی چینی شاعری کی شاہکارنظم ۔۔۔۔ ڈاکٹر عابد سیال

’’لی سائو‘‘: کلاسیکی چینی شاعری کی شاہکارنظم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں آ کھڑا ہوا ہوں خطرے کی چٹان پر جب سوچتا ہوں کہ میں یہاں کیوں پہنچا تو بھی پچھتاتا نہیں ہوں ایک ٹیڑھے اوزار کو سیدھا دستہ لگانا… اس ’جرم‘ میں مارے گئے اگلے وقتوں کے کئی لائق لوگ یہ اقتباس ہے ’’لی سائو‘‘ کے اردو ترجمے سے جسے چین کی کلاسیکی شاعری کی ایک شاہکار نظم ہونے کا مرتبہ حاصل ہے۔ اس مختصر اقتباس کی سطریں اس نظم کے شاعر کی اس داخلی کیفیت کو بخوبی بیان کرتی ہیں جو…

Read More

اندمال ۔۔۔۔ عطا ءالرحمٰن قاضی

اندمال ۔۔۔۔۔ دور تک تاریخ کے معدوم ہوتے راستوں پر               اپنی ہمراہی میں چلتا جا رہا ہوں اک رو پہلی دھوپ کے روشن جزیروں میں               چمکتی ساعتیں                اک ایک کرکے ناگہانی کے               فسوں زاروں میں جاکر کھو گئیں گم شدہ تاریخ کے اسرار میں گُم جنگلوں میں چاندنی بن کر اتر جانے کے بعد کب سمٹتا ہے کوئی چاروں دشاؤں میں  …

Read More

کنور امتیاز احمد

غزلوں کو دُعا بنا رہا ہوں اک رستہ نیا بنا رہا ہوں

Read More

شاہد ماکلی ۔۔۔۔ مرے ہی سانس کے بل پر فروغ پاتا ہوا

مرے ہی سانس کے بل پر فروغ پاتا ہوا یہ کیسا شعلہ ہے مجھ میں جگہ بناتا ہوا یہ ذوق ہے عمل انگیز کی طرح مجھ کو اُفق اُفق مری رفتار کو بڑھاتا ہوا ہزار نوری برس پر تھا میری رات سے دن مَیں آپ مٹ گیا یہ فاصلہ مٹاتا ہوا مَیں اپنے دُودھیا رستے سے ہو کے جاتا ہوں زمیں سے اور کسی کہکشاں کو جاتا ہوا کہیں نہ اپنی بصارت سے ہاتھ دھو بیٹھوں اک آفتاب کو مَیں آئنے میں لاتا ہوا خواص ،جانیے، کیا تھے دل اور…

Read More

شہرت بخاری

لاہور کہ اہلِ دل کی جاں تھا کوفے کی مثال ہو گیا ہے

Read More

شہزاد احمد ۔۔۔ منتظر دشتِ دل و جاں ہے کہ تو آئے

منتظر دشتِ دل و جاں ہے کہ تو آئے سارے منظر ہی بدل جائیں اگر تو آئے بے ہنر ہاتھ چمکنے لگا سورج کی طرح آج ہم کس سے ملے، آج کسے چھو آئے ہم تجھے دیکھتے ہی نقش بہ دیوار ہوئے اب وہی تجھ سے ملے گا جسے جادو آئے اپنے ہی عکس کو پانی میں کہاں تک دیکھوں ہجر کی شام ہے، کوئی تو لبِ جو آئے کسی جانب نظر آتا نہیں بادل کوئی اور جب سیلِ بلا آئے تو ہر سو آئے چاہتا ہوں کہ ہو پرواز…

Read More