میر شیر علی افسوس … جان سے پہلے ہاتھ اُٹھائیے گا

جان سے پہلے ہاتھ اُٹھائیے گا جب کہیں اپنا دل لگائیے گا ہم نے جانا کہ شمع رُو ہیں آپ پر ہمیں کب تلک جلائیے گا مَیں تو جی دینے پر بھی حاضر ہوں کیا مجھے آپ آزمائیے گا رات جاتی ہے اپنی زلفوں کو مکھڑے پر کب تلک بنائیے گا ق کل ہے جی میں کہ جا کے اس کے پاس رو کے احوالِ دل سنائیے گا خواہ وہ مہرباں ہو خواہ نہ ہو اپنا دکھ درد سب جتائیے گا کر کے غیروں سے ربط، اے صاحب! کب تک…

Read More

میر شیر علی افسوس

اُس کے اُٹھتے ہی جی پہ آن بنی دیکھیے آگے آگے کیا ہو گا

Read More

شاہ نجم الدین آبرو ( شاہ مبارک آبرو)

بوسہ لبوں کا دینے کہا، کہہ کے پِھر گیا پیالہ بھرا شراب کا، افسوس!  گِر گیا

Read More

منٹو ۔۔۔ مجید امجد

منٹو ۔۔۔۔ مَیں نے اُس کو دیکھا ہے اُجلی اُجلی سڑکوں پر اِک گرد بھری حیرانی میں پھیلتی بھیڑ کے اوندھے اوندھے کٹوروں کی طغیانی میں جب وہ خالی بوتل پھینک کے کہتا ہے : ” دنیا ! تیرا حُسن یہی بدصورتی ہے ۔ " دنیا اُس کو گھورتی ہے شورِ سلاسل بن کر گونجنے لگتا ہے انگاروں بھری آنکھوں میں یہ تند سوال کون ہے یہ جس نے اپنی بہکی بہکی سانسوں کا جال بامِ زماں پر پھینکا ہے؟ کون ہے جو بل کھاتے ضمیروں کے پُر پیچ دھندلکوں…

Read More

شہزاد نیر ۔۔۔

خاموش صداؤں سے، نہ پیغام سے آیا وہ حسن  مِرے پاس کسی  کام سے آیا آیا تو نظر آیا مجھے خارِ ضرُورت ہائے وہ گلِ خاص، رہِ عام سے آیا جب رات ڈھلی، یاد جِگر چیر کے گزری ویسے تو خیال اُس کا مجھے شام سے آیا آنچل سے اُبھر آئے ہیں جوبن کے خَم و پیچ اِس شِعر میں اِبلاغ بھی اِبہام سے آیا یہ پھول مِرے قُرب کے موسم نے کِھلائے یہ رنگ ـــــ ترے رخ پہ مِرے نام سے آیا تکتا ہوں امارت کی فلک بوس عمارت…

Read More

استاد قمر جلالوی

موسیٰ سے ضرور آج کوئی بات ہوئ ہے جاتے میں قدم اور تھے آتے میں قدم اور

Read More

بدگمانی… ساقی فاروقی

بدگمانی …. جو ہو سکے تو ایک روز اعتبار کے عذاب سے گزار دے مجھے کہ احتمال اور ہے صفر نہیں تو پھر صفر سے جنگ کیا خدا کے واسطے مجھے بتا اگر کسی کا انتظار ہی نہ تھا تو ساری عمر کس کے انتظار میں گزر گئ جمال خاں اچک زئی! مرا سوال اور ہے

Read More

غلام حسین ساجد… جس کا ہم سر کوئ ستارہ نہیں

جس کا ہم سر کوئ ستارہ نہیں وہ چراغ آج جگمگایا نہیں کیا ہے موجود، کیا نہیں موجود اس سے اپنا کوئی علاقہ نہیں آئنہ، آسمان، آبِ زلال میں نے کس کس حسیں کو چاہا نہیں حسرتوں کا شمار کون کرے غم نہیں اس کا جو بھی پایا نہیں میں ہوں جس دل ربا کا شیدائی اس نے اب تک مجھے پکارا نہیں اب مجھے نیند کی ضرورت ہے جاگنے سے تو کچھ افاقہ نہیں اپنی وحشت سے نبھ رہی ہے مری اہلِ دنیا سے کوئی جھگڑا نہیں لوٹ آئی…

Read More

نجیب احمد

نہ جانے کس گلی کی دُھول اُٹھ کر ہوا کے ساتھ گھر میں آ گئ ہے

Read More

رحمان باباؒ کے لیے ۔۔۔ خالد احمد

رحمان باباؒ کے لیے رہی گُل گوں، جمالِ جسم کی ضَو رات بھر کھلی آنکھوں سے دیکھی پھوٹتی پَو، رات بھر کئی شمعیں سرِ طاقِ شبستاں جل بجھیں پڑی مدھم نہ میرے پیار کی لَو، رات بھر O عروسِ مے پسِ پیراہنِ مینا رہی مگر وجہِ نشاطِ دیدۂ بینا رہی برہنہ چشم ناظر تھا، فرازِ طور پر گرفتہ خواب، خاکِ وادیٔ سینا رہی O شرارِ عشقِ رُخ کو حُسن کا لپکا دیا مرے مولا نے میرا غم مجھے لوٹا دیا صراحی سے اُنڈیلیں برکتیں کس آن کی پیالہ بھر دیا…

Read More