ڈاکٹڑ شفیق آصف ۔۔۔۔۔۔ چھا گئی رات شام سے پہلے

چھا گئی رات شام سے پہلے کیا ہوئی مات شام سے پہلے اک ملاقات خواب میں ممکن اک ملاقات شام سے پہلے کچھ مناجات رات کو ہوں گی کچھ مناجات شام سے پہلے مل گیا دن میں وہ ستارہ نما بن گئی بات شام سے پہلے ڈھونڈتے ہیں دیے شفیق آصف کون تھا ساتھ شام سے پہلے

Read More

ابرار احمد

میرے پاس کیا کچھ نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے پاس راتوں کی تاریکی میں کھلنے والے پھول ہیں اور بے خوابی دنوں کی مرجھائی روشنی ہے اور بینائی ۔۔۔ میرے پاس لوٹ جانے کو ایک ماضی ہے اور یاد ۔۔۔ میرے پاس مصروفیت کی تمام تر رنگا رنگی ہے اور بے معنویت اور ان سب سے پرے کھلنے والی آنکھ ۔۔۔۔ میں آسمان کو اوڑھ کر چلتا اور زمین کو بچھونا کرتا ہوں جہاں میں ہوں وہاں ابدیت اپنی گرہیں کھولتی ہے جنگل جھومتے ، بادل برستے ، مور ناچتے ہیں میرے…

Read More

کہیں ٹوٹتے ہیں ….. ابرار احمد

کہیں ٹوٹتے ہیں! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت دور تک یہ جو ویران سی رہگزر ہے جہاں دھول اڑتی ہے صدیوں کی بے اعتنائی میں کھوئے ہوئے قافلوں کی صدائیں ، بھٹکتی ہوئی پھر رہی ہیں درختوں میں ۔۔۔۔ آنسو ہیں صحراؤں کی خامشی ہے اُدھڑتے ہوے خواب ہیں اور ہواؤں میں اڑتے ہوے خشک پتے ۔۔۔ کہیں ٹھوکریں ہیں صدائیں ہیں افسوں ہے سمتوں کا ۔۔۔ حدِ نظر تک یہ تاریک سا جو کرہ ہے اُفق تا اُفق جو گھنیری ردا ہے جہاں آنکھ میں تیرتے ہیں زمانے کہ ہم ڈوبتے ہیں…

Read More

ڈاکٹر خورشید رضوی

پھولوں سے، ستاروں سے، شراروں سے گزارا اِک شعلۂ بے تاب میں ڈھالا مجھے آخر

Read More

ڈاکٹر عابد سیال ۔۔۔۔۔۔ جو میسر ہے یہاں،اِتنا بھی اُس پار نہ ہو!

جو میسر ہے یہاں،اِتنا بھی اُس پار نہ ہو! ایسی جلدی میں اُدھر جانے کو تیار نہ ہو! دیکھ سوداگریِ دنیا کہ کچھ دیر کے بعد تُو طلب گارِ تماشا ہو تو بازار نہ ہو پیچ پڑتا ہے ابھی ریت میں اور پائوں میں جس کنارے پہ لگا ہوں، کہیں منجدھار نہ ہو سرخیِ صبح سے سہمائے گئے خواب اور اَب آنکھ بیدار نہ ہو، صبح نمودار نہ ہو یہ عجب لوگ ہیں، دیتے ہیں تو اتنی تکریم کچھ کو منظور نہ ہو، کچھ کو سزاوار نہ ہو یوں اتاریں…

Read More

ڈاکٹر شفیق آصف ۔۔۔۔۔ جیون کی تکمیل کے اندر

جیون کی تکمیل کے اندر ہم بھی ہیں تحویل کے اندر ہم اندر سے خالی کب ہیں سب کچھ ہے زنبیل کے اندر بات کی گرہیں کھول رہے ہیں کیا ہے اس تفصیل کے اندر بولتی مٹی کتنا ڈھونڈیں کیا کچھ ہے تمثیل کے اندر اس نقطے کو کب سمجھیں گے عزت ہے تذلیل کے اندر پانی چمک رہا ہے آصف شام ڈھلی ہے جھیل کے اندر

Read More

ڈاکٹر غافر شہزاد

ہم نے ہجرت کی تو ہے، دل سے مگر مانی نہیں گائوں کی خوشبو ہمارے جسم سے جانی نہیں

Read More

معاصر غزل کی فکریات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عابد سیال

معاصر غزل کی فکریات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آئندہ سطور میں کی جانے والی بات کا فوری تناظر اگرچہ معاصر غزل ہے لیکن عمومی طور پر یہ باتیں کسی بھی زمانے کی غزل بلکہ شاعری اور اس سے بھی بڑھ کر پورے ادب کے بارے میں کی جا سکتی ہیں۔ بات موضوعات سے متعلق ہے۔ سادہ لفظوں میں اور اجمالی طور پر میرا مؤقف یہ ہے کہ کسی شاعری کی اہمیت، جواز اور بقا اس میں ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ شخصی بمعنی ’پرسنل‘ ہو۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ…

Read More

موت کے تعاقب میں ۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹرغافرشہزاد

موت کے تعاقب میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ اس وقت دفتر میں تھا کہ جب اسے بیوی نے ٹیلیفون پر اطلاع دی کہ اس کی دس ماہ کی بیٹی کی طبیعت خراب ہے، اور اسے رک رک کر سانس آ رہا ہے۔ یہ خبر اس کے لیے خلاف توقع نہ تھی۔ وہ صبح سے بار بار اپنے موبائل فون کی سکرین کی جانب دیکھتا تھا کہ جب وہ روشن ہو جاتی۔ دو تین ایس ایم ایس اس کے دوستوں کی جانب سے تھے جنھوں نے اسے دو دن بعد آنے والی عید…

Read More

زمانے سے باہر ……. خورشید رضوی

زمانے سے باہر ……………. زمانی تسلسل میں مَیں کام کرتا نہیں ہوں زمانے سے باہر کی رَو چاہیے میرے دل کو زمانہ تو اِک جزر ہے مَد تو باہر کسی لازماں، لامکاں سے اُمڈتا ہے قطاروں میں لگنے سے حاصل نہیں کچھ کہ وہ لمحۂ مُنتظر تو کسی اجنبی سمت سے آتے دُم دار تارے کی صورت ۔۔۔ جو صدیوں میں آتا ہے ۔۔۔ آئے گا اور اِن قطاروں میں بھٹکے مداروں کو مقراض کے طور سے جانبِ عرض میں قطع کرتا نکل جائے گا زمانے کے اِس بانجھ پَن…

Read More