Month: 2020 اکتوبر
عباس رضوی ۔۔۔ اس خرابے کو بہرحال فنا ہونا ہے
سید آل احمد ۔۔ موسم کی طرح رنگ بدلتا بھی بہت ہے
موسم کی طرح رنگ بدلتا بھی بہت ہے ہم زاد مرا قلب کا سادہ بھی بہت ہے نفرت بھی محبت کی طرح کرتا ہے مجھ سے وہ پیار بھی کرتا ہے رُلاتا بھی بہت ہے وہ شخص بچھڑتا ہے تو برسوں نہیں ملتا ملتا ہے تو پھر ٹوٹ کے ملتا بھی بہت ہے خوشحال ہے مزدور بہت عہدِ رواں کا ماتھے پہ مگر اُس کے پسینہ بھی بہت ہے برسا ہے سرِ دشتِ طلب اَبر بھی کھل کر سناٹا مری روح میں گونجا بھی بہت ہے تم یوں ہی شریک…
Read Moreنواب مصطفٰی خان شیفتہ
ابھی، اے شیفتہ! واقف نہیں تم کہ باتیں عشق میں ہوتی ہیں کیا کیا
Read Moreطارق بٹ ۔۔۔ کسی بھی رُت کا یہ پابند تھوڑی ہوتا ہے
سید رضی ترمذی ۔۔۔ مستقبل کا خالی رستہ
عابد سیال ۔۔۔ رُکو ، وہم و شبہات کا وقت ہے
رُکو ، وہم و شبہات کا وقت ہے کہاں جائو گے ، رات کا وقت ہے کسی بھاری پتھر تلے دے کے دل یہ تخفیفِ جذبات کا وقت ہے بدلنے پہ اس کے نہ یوں رنج کر یہ معمولی اوقات کا وقت ہے یہ کیا دل میں ریزہ رڑَکنے لگا ابھی تو شروعات کا وقت ہے گلے خشک ، پیشانیاں تر بتر عمل کے مکافات کا وقت ہے
Read More