کریں گے جب نظر سرکار میرے تو ہو جائیں گے بیڑے پار میرے درودِ پاک کی خوش بو سے پہروں مہکتے ہیں در و دیوار میرے یہ شاخوں پر ثنا گستر پرندے دعائیں مانگتے اشجار میرے ہیں ان کے نام کی برکت سے اب تک منور گنبد و مینار میرے عطا ان کی نہیں تو اور کیا ہے جو اب تک سر پہ ہے دستار میرے اگر ان کا کرم مجھ پر نہ ہوتا تو ملنے تھے کہاں آثار میرے رضا شامل نہ ہو اُن کی جو راحت تو میں…
Read MoreMonth: 2025 جولائی
عمران اعوان ۔۔۔ جس جگہ آب نہیں ہوتا شجر ہوتے نہیں
جس جگہ آب نہیں ہوتا شجر ہوتے نہیں سوکھے دریا کے کناروں پہ نگر ہوتے نہیں کیسے نکلوں گا میں ان حبس بھری گلیوں سے شہرِ ہجراں کی فصیلوں میں تو در ہوتے نہیں تیرے جانے پہ حقیقت یہ کھلی ہے مجھ پر اپنے دِکھتے ہیں یہاں لوگ، مگر ہوتے نہیں یہ نہیں ہے کہ اکیلا ہی نکل جاتا ہوں شام کے وقت مرے دوست بھی گھر ہوتے نہیں زندگی کو جو سہاروں کے بِنا جیتے ہیں ان کی آنکھوں میں کبھی موت کے ڈر ہوتے نہیں اپنی دستار گرا…
Read Moreنجیب احمد
کس نے وفا کے نام پہ دھوکا دیا مجھے کس سے کہوں کہ میرا گنہ گار کون ہے
Read Moreآفتاب خان ۔۔۔ دو غزلیں
نہ آدمی پہ خدا کی زمین تنگ کرو اگر ہو جنگ ضروری ، ضرور جنگ کرو جمی ہوئی ہے سیاہی طویل مُدّت سے کبھی تو دِل کے مکاں پر سفید رنگ کرو حیات جس نے گزاری ہے بندگی میں سدا نہ ہمکنار اُسے دستِ تیغ و سنگ کرو ہے جس پہ عُمر بِتانی ، چُنو وہی بستر جو نیند بخشے ، وہی منتخب پلنگ کرو عقیدتوں کی بَلندی پہ لوگ رشک کریں دھمال ناز کرے ، خود کو یوں ملنگ کرو جو لوگ بابِ تحیّرکی سمت جا نہ سکے اُنھیں…
Read Moreعابد معروف مغل ۔۔۔ دو غزلیں
اب حسیں سامنے سے گزرتا نہیں پھر بھی دل کیوں سنبھالے سنبھلتا نہیں خوف چھایا ہے ایسا مرے شہر میں اب گھروں سے کوئی بھی نکلتا نہیں ساتھ چھوٹا ہے جب اس حسیں شخص کا خواب آتے نہیں دل بہلتا نہیں میں نے بچپن سے ہے جو سنبھالا ہوا کھوٹا سکہ کہیں اب وہ چلتا نہیں سہمے سہمے سبھی لوگ ہیں شہر کے اب خوشی سے کوئی بھی اچھلتا نہیں یہ بڑھاپے کی ہے اک علامت کہ اب دل حسیں دیکھ کر بھی مچلتا نہیں ۔۔۔ مقتل سے دیکھنا وہی…
Read Moreنعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ سید ریاض حسین زیدی
فکروعمل کے حسن کا سامان کر دیا عزت مآب آپؐ نے انسان کر دیا یہ معجزہ آپؐ نے دشت وجود کو خوشبو سے مالا مال گلستان کر دیا اوہام کی فضا سے بشر کو نکال کر صدق و صفا کا مرکزی عنوان کر دیا غیر خدا کے آگے نہ سر کو جھکائیے واضح ترین آپؐ نے اعلان کر دیا عصیاں شعار چشمِ زدن میں تھے منقلب خود کردنی پہ ان کو پشیمان کر دیا خلقِ عظیم آپؐ کا رشک آفرین ہے کافر کو جس نے صاحب ایمان کر دیا راہیں…
Read Moreسید آل احمد ۔۔۔ ہمیں پہ شہر میں اُٹھا ہے سنگ آوازہ
ہمیں پہ شہر میں اُٹھا ہے سنگ آوازہ ہمیں نے رُخ پہ ملا خونِ گرم کا غازہ اُداسیوں کی کڑی دُھوپ مجھ پہ رحم نہ کھا گئے دنوں کی وفا کا یہی ہے خمیازہ ہے تار تار کچھ اتنا لباسِ حال مرا شعورِ ذات بھی کسنے لگا ہے آوازہ مجھے بھی دے گا کوئی شہر میں کبھی ترتیب ہے کوئی آنکھ کہ بکھرا ہوا ہے شیرازہ یہ اور بات کئی حسن دلفریب ملے کھلا نہ ہم پہ کسی کی ادا کا دروازہ ہر ایک دُکھ کو بڑے صبر سے سہا…
Read Moreمحسن اسرار
ہم کو تو آئنے کی ضرورت نہیں مگر اک آدمی سے گہرے مراسم ہیں، کیا کریں
Read Moreراحت اندوری
میں کروٹوں کے نئے ذائقے لکھوں شب بھر یہ عشق ہے تو کہاں زندگی عذاب کروں
Read Moreاکرم کنجاہی ۔۔۔ فاطمہ حسن
فاطمہ حسن فاطمہ حسن ۱۹۷۰ء کے عشرے میں ابھرنے والی شاعرات میں شامل ہیں۔ کراچی میں جنم لیااور یہیں مقیم ہیں البتہ کچھ عرصہ سابق مشرقی پاکستان میں بھی قیام پذیر رہیںمگر سقوطِ ڈھاکا کے بعد کراچی منتقل ہو گئیں۔فیمننزم اور تحریک نسواں اِن کی ادبی دل چسپی کے سنجیدہ موضوعات ہیں ۔ اِس سلسلے میں’’فیمینزم اور ہم‘‘ کے علاوہ ’’خاموشی کی آواز‘‘ اُن کی مرتب کردہ بہترین کتب ہیں۔ انہوں نے زاہدہ خاتون شروانیہ پر پی ایچ ڈی کی جنہوں نے ۱۹۱۵ ء میںنسائی ادب کے حوالے سے یہ…
Read More