شاہین عباس

حاشیے کے دونوں جانب نام ہیں ، اور صرف نام یہ جو خالی ہے جگہ ، یہ بھی کسی کا نام ہے

Read More

استاد قمر جلالوی ۔۔۔ منتخب اشعار

انھیں کیوں پھول دشمن عید میں پہنائے جاتے ہیںوہ شاخِ گل کی صورت ناز سے بل کھائے جاتے ہیںاگر ہم سے خوشی کے دن بھی وہ گھبرائے جاتے ہیںتو کیا اب عید ملنے کو فرشتے آئے جاتے ہیںرقیبوں سے نہ ملیے عید اتنی گرم جوشی سےتمھارے پھول سے رخ پر پسینے آئے جاتے ہیںوہ ہنس  کرکہہ رہے ہیں مجھ سے سن کر غیر کے شکوےیہ کب کب کے فسانے عید میں دوہرائے جاتے ہیںنہ چھیڑ اتنا انھیں اے وعدۂ شب کی پشیمانیکہ اب تو عید ملنے پر بھی وہ شرمائے…

Read More

اسحاق وردگ

حیرت سے نئے لوگ اسے دیکھ رہے ہیںاک شخص محبت کی زباں بول رہا ہے

Read More

حفیظ جونپوری

نہ گھٹتی شانِ معشوقی جو آ جاتے عیادت کو برے وقتوں میں اچھے لوگ اکثر کام آتے ہیں

Read More

ظہیر دہلوی

حسابِ دوستاں دَر دل تقاضا ہے محبت کا مثل مشہور ہے الفت سے الفت آ ہی جاتی ہے

Read More

محسن اسرار

حقیقت کے سوا جچتا نہیں کچھ مگر ہم خواب پھر بھی دیکھتے ہیں

Read More

قابل اجمیری

حسنِ ترتیب ہے دلیلِ چمن ورنہ صحرا میں کیا بہار نہیں

Read More

چراغ حسن حسرت

حسرت! کہو کہ کس سے آنکھیں لڑائیاں ہیں ہونٹوں پہ سرد آہیں، منہ پہ ہوائیاں ہیں

Read More

اعجاز عبید ۔۔۔ وہ جسے سن سکے وہ صدا مانگ لوں

وہ جسے سن سکے وہ صدا مانگ لوں جاگنے کی ہے شب کچھ دعا مانگ لوں اس مرض کی تو شاید دوا ہی نہیں دے رہا ہے وہ، دل کی شفا مانگ لوں عفو ہوتے ہوں آزار سے گر گناہ میں بھی رسوائی کی کچھ جزا مانگ لوں شاید اس بار اس سے ملاقات ہو بارے اب سچے  دل سے دعا مانگ لوں یہ خزانہ لٹانے کو آیا ہوں میں اس کو ڈر ہے کہ اب جانے کیا مانگ لوں اب کوئی تیر تر کش میں باقی نہیں اپنے رب…

Read More

مرزا اسداللہ خاں غالب ۔۔۔ غزل

بزمِ شاہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھلا رکھیو یارب یہ درِ گنجینۂ گوہر کھلا شب ہوئی، پھر انجمِ رخشندہ کا منظر کھلا اِس تکلف سے کہ گویا بتکدے کا در کھلا گرچہ ہوں دیوانہ، پر کیوں دوست کا کھاؤں فریب آستیں میں دشنہ پنہاں ، ہاتھ میں نشتر کھلا گو نہ سمجھوں اس کی باتیں ، گونہ پاؤں اس کا بھید پر یہ کیا کم ہے کہ مجھ سے وہ پری پیکر کھلا ہے خیالِ حُسن میں حُسنِ عمل کا سا خیال خلد کا اک در ہے میری گور کے…

Read More