انھیں کیوں پھول دشمن عید میں پہنائے جاتے ہیںوہ شاخِ گل کی صورت ناز سے بل کھائے جاتے ہیںاگر ہم سے خوشی کے دن بھی وہ گھبرائے جاتے ہیںتو کیا اب عید ملنے کو فرشتے آئے جاتے ہیںرقیبوں سے نہ ملیے عید اتنی گرم جوشی سےتمھارے پھول سے رخ پر پسینے آئے جاتے ہیںوہ ہنس کرکہہ رہے ہیں مجھ سے سن کر غیر کے شکوےیہ کب کب کے فسانے عید میں دوہرائے جاتے ہیںنہ چھیڑ اتنا انھیں اے وعدۂ شب کی پشیمانیکہ اب تو عید ملنے پر بھی وہ شرمائے…
Read MoreCategory: غ
سعادت یار خان رنگین
غیر کی خاطر سے تم یاروں کو دھمکانے لگے آ کے میرے روبرو تلوار چمکانے لگے
Read Moreحسرت موہانی
غم آرزو کی حسرت سبب اور کیا بتاؤں میری ہمتوں کی پستی میرے شوق کی بلندی
Read Moreاحمد فراز
غمِ دنیا بھی غمِ یار میں شامل کر لو نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں
Read Moreاعجاز عبید ۔۔۔ وہ جسے سن سکے وہ صدا مانگ لوں
وہ جسے سن سکے وہ صدا مانگ لوں جاگنے کی ہے شب کچھ دعا مانگ لوں اس مرض کی تو شاید دوا ہی نہیں دے رہا ہے وہ، دل کی شفا مانگ لوں عفو ہوتے ہوں آزار سے گر گناہ میں بھی رسوائی کی کچھ جزا مانگ لوں شاید اس بار اس سے ملاقات ہو بارے اب سچے دل سے دعا مانگ لوں یہ خزانہ لٹانے کو آیا ہوں میں اس کو ڈر ہے کہ اب جانے کیا مانگ لوں اب کوئی تیر تر کش میں باقی نہیں اپنے رب…
Read Moreمرزا اسداللہ خاں غالب ۔۔۔ غزل
بزمِ شاہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھلا رکھیو یارب یہ درِ گنجینۂ گوہر کھلا شب ہوئی، پھر انجمِ رخشندہ کا منظر کھلا اِس تکلف سے کہ گویا بتکدے کا در کھلا گرچہ ہوں دیوانہ، پر کیوں دوست کا کھاؤں فریب آستیں میں دشنہ پنہاں ، ہاتھ میں نشتر کھلا گو نہ سمجھوں اس کی باتیں ، گونہ پاؤں اس کا بھید پر یہ کیا کم ہے کہ مجھ سے وہ پری پیکر کھلا ہے خیالِ حُسن میں حُسنِ عمل کا سا خیال خلد کا اک در ہے میری گور کے…
Read Moreمجید شاہد
غم تو بہتیرے ہیں لیکن تیرا غم کُھل کھیلا ہے جنم جنم کے روگی من کا یہ ساتھی البیلا ہے
Read Moreرام نرائن موزوں
غزالاں تم تو واقف ہو کہو مجنوں کے مرنے کی دوانہ مر گیا آخر کو ویرانے پہ کیا گزری
Read Moreجعفر رضا
غزل ایسی کہہ دی ہے جعفر رضا رقیباں کے دل پر کٹاری لگے
Read Moreباقی احمد پوری
غم بڑھ گیا تو دل کا نگر چھوڑ جائے گا آسیب اپنےآپ یہ گھر چھوڑ جائے گا
Read More