جلیل عالی ۔۔۔ تھے نگاہوں میں جن راستوں کے شجر، اور تھے

تھے نگاہوں میں جن راستوں کے شجر، اور تھے دل مسافر کو درپیش تھے جو سفر، اور تھے بس رہا تھا مری سوچ کے آسمانوں پہ جو اور ہی شہر تھا اس کے سب بام ودر، اور تھے وہ جو چہروں پہ لکھا ہوا خوف تھا ،اور تھا وہ جو سینوں کے اندر پنپتے تھے ڈر ،اور تھے سب جبینیں وہاں تھیں زمیں بوسیوں میں مگن کٹ کے کچھ اور اوپر اٹھے تھے جو سر، اور تھے شوق طغیانیوں پر بھی سنبھلی رہیں دھڑکنیں ڈوب کر جن میں ابھرا نہ…

Read More

جلیل عالی ۔۔۔ کون اس غم سے رہائی دے مجھے

کون اس غم سے رہائی دے مجھے ہر خوشی جھوٹی دکھائی دے مجھے منکشف کر سوچ سے پہلے کی بات لفظ سے آگے رسائی دے مجھے دل تہوں میں کوئی سرگوشی اُگا فصلِ صبحِ آشنائی دے مجھے لا مکاں بھی آنکھ پُتلی میں کھِلے وہ نگاہِ ماورائی دے مجھے کشتیِ جاں اک کنارے تو لگے درد کوئی انتہائی دے مجھے

Read More

جلیل عالی ۔۔۔ بسم اللہ

بسم اللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ روحِ عالم کہ جو زمانوں کی ابتدا ہے کہ جو زمینوں کی ، آسمانوں کی سب جہانوں کی انتہا ہے وہ جوہرِ اعتبار، ہستی جو سب میں شامل بھی ہے مگر سب سے ماورا ہے وہ رشتۂ جسم و جاں خیال و نظر کی بے انت دوریوں پر بھی جو ترا میرا رابطہ ہے وہی جو ٹوٹے دلوں کے گنبد میں حوصلے بانٹتی ندا ہے تلاش کے بے کنار موسم میں یاد جس کی سوال آنکھوں کے طُور تنویرتی ضیاہے اُسی کی چاہت وفا سفر میں…

Read More

جلیل عالی…. سلام

سلام……بندگانِ ریا کی نگاہوں میں شام و سحر اور تھےاور اہلِ صفا کے رموزِ قیام و سفر اور تھےچاند پیشانیوں پر فروزاں تھا جو فیصلہ ، اور تھاچور چہروں پہ ٹھہرے ہوئے تھے جو اندر کے ڈر ، اور تھےسب جبینیں وہاں رات دن تھیں زمیں بوسیوں میں مگنکٹ کے کچھ اور اوپر اٹھے تھے مگر وہ جو سر،اور تھےگو رہِ عشق میں شان پہلے بھی بے مثل تھی آپ کیکربلا میں مگر سُرخرو تھے سوا ، معتبر اور تھےسطحِ صحرا پہ عالی کہاں کوئی تحریر ٹھہری کبھیلفظ لیکن لہو…

Read More

جلیل عالی ۔۔۔ باغِ گلِ سرخ ( افتخار عارف)

مضبوط بندش اور روایت کے تخلیقی تسلسل کے ممتاز شاعر جناب افتخار عارف کا تازہ شعری مجموعہ "باغِ گلِ سرخ” موصول ہوا۔افتخار عارف اپنے فکری و تہذیبی تشخص کی کلیت میں جیتے اور شعر کہتے ہیں۔ان کے کلام اور ان کی شخصیت میں کہیں دوئی کا شائبہ نہیں ہوتا۔ قدرت نے انہیں فکر و احساس اور زاویۂ نگاہ کے ایسے توازن سے نواز رکھا ہے کہ انہیں کسی پہلو سے معذرت خواہی کی کبھی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔ وہ ایک صاحبِ واردات شاعر ہیں اور حضرت علی رض کے اس…

Read More

جلیل عالی ۔۔۔ حرف دو حرف

حرف دو حرف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دل دریچوں میں وہی زرد گمانوں کا غبار وہی احساس کا بے رنگ سا موسم وہی تکرارِ خیال وہی یادوں کے تھکے عکس۔۔۔نگہ کی دیوار وہی ثابت وہی سیّار وہی بے ربط سی بے کیف صدائوں کے الٹ پھیر۔۔۔سماعت کا عذاب سرِ قرطاس نیا کوئی سوال اور نہ جواب خالقِ لوح و قلم! تیرے کرم کے قرباں! پھر تری رحمتِ جاں تاب سے ارزانی ہو سوچ آنگن میں کوئی تازہ ہوا کا جھونکا حرف دو حرف سفر آگے کا

Read More

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ جلیل عالی

Read More

جلیل عالی

دُھن ہے کہ سجے گھر بھی، دل میں ہے مگر ڈر بھی دیوار نہ گر جائے تصویر بدلنے سے

Read More

پت جھڑ میں کِھلتے گلاب ۔۔۔۔۔ جلیل عالی

پت جھڑ میں کِھلتے گلاب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شِفا نام تیرا تری ہر ہُمک۔جانِ لختِ جگر! زندگی کی گُمک ،فرح و آرام میرا شب و روز کی سر گرانی، غبارِ غمِ رایگانی جھٹکنے کی رَو میں یہی کام میرا کہ زنجیرِ معمول کو توڑ کر ، سوچ کے ہر سروکار کو چھوڑ کر میں ترے پاس آئوں تجھے پھول سا جھُولنے سے اُٹھائوں ترے ساتھ معصوم و بے ربط باتیں کروں اپنے اندر کا بالک جگائوں تری موہنی ، مست مُسکان کی چاندنی میں جِیئوں وقت کی دُھوپ سامانیاں ، سب پریشانیاں…

Read More