صبحِ جاں کی شبنم ہو ، دُھوپ ہو بدن کی تم سچ بتاؤ یہ جملے‘ کس کا ہات لکھتا تھا
Read MoreTag: سید آل احمد
ڈاکٹر اختر شمار ۔۔۔۔ میرا دشمن بھی خاندانی ہو
مرزا جعفر علی خاں اثر لکھنوی
ہم نے رو رو کے رات کاٹی ہے آنسوئوں پر یہ رنگ تب آیا
Read Moreمیاں داد خاں سیاح
شاید انھیں بہ طرزِ فسانہ کوئی سنائے کہتے ہیں اپنا حال ہر اک قصہ خواں سے ہم
Read Moreبانی ۔۔۔ جو زہر ہے مرے اندر وہ دیکھنا چاہوں
جو زہر ہے مرے اندر وہ دیکھنا چاہوں عجب نہیں میں ترا بھی کبھی برا چاہوں میں اپنے پیچھے عجب گرد چھوڑ آیا ہوں مجھے بھی رہ نہ ملے گی جو لوٹنا چاہوں وہ اک اشارۂ زیریں ہزار خوب سہی میں اب صدا کے صِلے میں کوئی صدا چاہوں مرے حروف کے آئینے میں نہ دیکھ مجھے میںٕ اپنی بات کا مفہوم دوسرا چاہوں ق کھُلی ہے دل پہ کچھ اس طرح غم کی بے سببی تری خبر نہ کچھ اپنا ہی اب پتا چاہوں کوئی پہاڑ، نہ دریا، نہ…
Read Moreحفیظ تائب
آپ کیوں ہنسنے لگے ہیں بے طرح میں تو سودائی ہوا پاگل ہوا
Read Moreسید آل احمد ۔۔۔ دل کا شیشہ ٹوٹ گیا آوازے سے
دل کا شیشہ ٹوٹ گیا آوازے سے تیرا پیار بھی کم نکلا اندازے سے تم جو میری بات سنے بن چل دیتے رات لپٹ کر رو دیتا دروازے سے رنجِ سکوں تو ترکِ وفا کا حصہ تھا سوچ کے کتنے پھول کھلے خمیازے سے آنکھیں پیار کی دھوپ سے جھلسی جاتی ہیں روشن ہے اب چہرہ درد کے غازے سے تیرا دُکھ تو ایک لڑی تھا خوشیوں کی تار الگ یہ کس نے کیا شیرازے سے کتنے سموں کے شعلوں پر اک خواب جلے کتنی یادیں سر پھوڑیں دروازے سے…
Read Moreاعجاز گل ۔۔۔ باغ کی رنگت سنہری رُت خزانی سے ہوئی
باغ کی رنگت سنہری رُت خزانی سے ہوئی کیمیا یہ خاک اپنی رایگانی سے ہوئی حل ہوا ہے مسئلہ یوں باہمی تفہیم سے گفتِ اوّل کی درستی گفتِ ثانی سے ہوئی رہ گیا کردار باقی یا مرا اخراج ہے بات کچھ واضح نہیں اب تک کہانی سے ہوئی بعد میں دیگر عوامل نے بنائی تھی جگہ اصل میں تو یہ زمیں تشکیل پانی سے ہوئی ہوں مکینِ بے سکونت کتنے رفت و حال کا منقسم یہ ذات ہر نقلِ زمانی سے ہوئی کب سے رکھا جا رہا ہوں درمیانِ وصل…
Read More