وہ جسے سن سکے وہ صدا مانگ لوں جاگنے کی ہے شب کچھ دعا مانگ لوں اس مرض کی تو شاید دوا ہی نہیں دے رہا ہے وہ، دل کی شفا مانگ لوں عفو ہوتے ہوں آزار سے گر گناہ میں بھی رسوائی کی کچھ جزا مانگ لوں شاید اس بار اس سے ملاقات ہو بارے اب سچے دل سے دعا مانگ لوں یہ خزانہ لٹانے کو آیا ہوں میں اس کو ڈر ہے کہ اب جانے کیا مانگ لوں اب کوئی تیر تر کش میں باقی نہیں اپنے رب…
Read MoreCategory: ل
مرزا اسداللہ خاں غالب ۔۔۔ غزل
بزمِ شاہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھلا رکھیو یارب یہ درِ گنجینۂ گوہر کھلا شب ہوئی، پھر انجمِ رخشندہ کا منظر کھلا اِس تکلف سے کہ گویا بتکدے کا در کھلا گرچہ ہوں دیوانہ، پر کیوں دوست کا کھاؤں فریب آستیں میں دشنہ پنہاں ، ہاتھ میں نشتر کھلا گو نہ سمجھوں اس کی باتیں ، گونہ پاؤں اس کا بھید پر یہ کیا کم ہے کہ مجھ سے وہ پری پیکر کھلا ہے خیالِ حُسن میں حُسنِ عمل کا سا خیال خلد کا اک در ہے میری گور کے…
Read Moreداغ دہلوی
لطف آرام کا نہیں ملتا آدمی کام کا نہیں ملتا
Read Moreمحمد مختار علی
لفظ جب اپنے معانی کی سند مانگتے ہیں ہم ترے حسنِ تخیل سے مدد مانگتے ہیں
Read Moreچندو لال بہادر شاداں
لعل و گوہر سے بھرا خود ہے سراپا تیرا خواہشِ لعل و عقیق یمنی خوب نہیں
Read Moreنظیر اکبر آبادی
لُٹے ہم اس کی گلی میں تو یوں پکارے لوگ کہ اک فقیر کو اک بادشہ نے لوٹ لیا
Read Moreقاضی زبیر بیخود
لڑیں ساقی سے نظریں ، دور میں جامِ شراب آیا سنبھل اے گردشِ ایام اب تیرا جواب آیا ماہ نامہ ارژنگ، پشاور (نومبر دسمبر ۱۹۶۴) جلد: ۱، شمارہ: ۴ ۔ ۵ مدیر تاج سعید
Read Moreقابل اجمیری
لطفِ صبحِ نشاط مجھ سے پوچھ میں نے شامِ الم گزاری ہے
Read Moreخورشید رضوی
لبوں پہ آج سرِ بزم آ گئی تھی بات مگر وہ تیری نگاہوں کی التجا کہ ’’نہیں‘‘
Read Moreقمر رضا شہزاد
لہو سے گوندھنے والے کو بھی کہاں معلوم یہ خاک کون سی صورت میں ڈھلنے والی ہے
Read More