عابد سیال

کرید اور ذرا ممکنت کی درزوں کو پکارتا ہے جو پیہم تو ہے کہیں نہ کہیں

Read More

رضوان احمد : صادقین: "تصویروں میں اشعار کہے ہیں میں نے”

بائیس سال کا عرصہ ہو گیا، صادقین کے انتقال کو مگر نہ ان کے مصوری کے نمونوں کا رنگ دھندلا ہوا ہے اور نہ ان پر وقت کی گرد جم سکی ہے۔  اور یہ تصاویر دھندلی ہو بھی نہیں سکتیں، اس لیے کہ انہوں نے اس میں اپنے خون جگر کی آمیزش کر دی ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ان میں تہہ در تہہ نئی معنویت پیدا ہوئی ہے اور جتنا وقت گزرے گا یہ معنویت اور بھی دبیز ہو جائے گی،کیوں کہ صادقین کا آرٹ وقت کے ہاتھوں زیر…

Read More

رضوان احمد ۔۔۔ بانی ( نئی غزل کی منفرد آواز)

یہ کہنا تو شاید قبل از وقت ہو گا کہ بانی غزل میں ایک نئی روایت کے بانی تھے، مگر یہ ضرور ہے کہ انہوں نے اردو غزل کی کلاسیکی روایات سے انحراف کیا تھا۔ بانی کی غزل خود ہی اس حقیقت پر دال ہے: محراب نہ قندیل نہ اسرار نہ تمثیل کہہ اے ورقِ تیرہ، کہاں ہے تری تفصیل آساں ہوئے سب مرحلے ایک موجہٴ پاسے برسوں کی فضا ایک صدا سے ہوئی تبدیل مرے بدن میں پگھلتا ہوا سا کچھ تو ہے اک اور ذات میں ڈھلتا ہوا…

Read More

رضوان احمد ۔۔۔ سابق بھارتی وزیرِ اعظم وی پی سنگھ: سیاست دان شاعر

بھارت کے سابق وزیر اعظم وشو ناتھ پرتاپ سنگھ کا انتقال 26 نومبر 2008کو ہوا تھا، لیکن ممبئی کے دہشت گردانہ حملوں کے سبب یہ خبر دب کر رہ گئی۔ حالانکہ وی پی سنگھ ایسے وزیر اعظم تھے جنہوں نے ملک کی سیاست کا دھارا ہی تبدیل کر دیا تھا۔ انہوں نے1989ء میں پسماندہ ذاتوں اور دبے،کچلے عوام کے لیے شدید مخالفتوں کے باوجود منڈل کمیشن لاگو کیا تھا اور اس کے باعث ان کی حکومت بھی چلی گئی تھی لیکن اس کی پروا نہ کرتے ہوئے وی پی سنگھ…

Read More

سعدیہ بشیر ۔۔۔۔ الجھن

الجھن ۔۔۔۔۔۔۔۔ الجھ سی گئی ہوں نیا سال ہے تو پرانے کا کیا ہو !!!! مرے پاس ایسے بہت سال ہیں۔۔۔، کہاں پر سجاؤ ں ؟ کسی شیلف پر یہ سماتے نہیں۔۔۔ ، نہ یہ ٹوٹ جائیں یہ گٹھڑی میں بھی باندھے جاتے نہیں ، مرتب رہیں ۔۔۔ یہ ملبوس ہیں کیا ؟ کہ دے دوں کسی کو جو مجھ پر ہے گزرا ، وہ میرا رہے گا سمجھ سے ہے باہر کہاں رکھ کے آؤں ؟ جہاں پر گذشتہ کئی سال رکھے وہ بجھنے لگے ہیں انھیں سانس لینے…

Read More

اقتدار جاوید … کیڑی کی ماں

کیڑی کی ماں ۔۔۔۔۔۔۔۔ چھٹی کی گھنٹی بجی لڑکے اسکول سے شہد سے میٹھے اپنے گھروں کی طرف ایسے مڑتے نظر آئے تھے شہد کی مکھی جیسے پلٹتی ہے چھتے کی جانب مسرت کا سیلاب گلیوں میں، کونوں میں، رونق بھرے دونوں بازاروں میں بہہ رہا تھا شریروں کا مجمع تھا یا نرم گڈوں کی ڈوریں کٹی تھیں تھا ’’بو کاٹا‘‘ کا شور گڈے دکانوں کے چھجوں، درختوں کے ڈالوں، منڈیروں کے کونوں پہ ہنستے ہوئے گر رہے تھے زمانے کا میدان ڈوبا ہوا تھا کئی رنگوں میں! نانبائی کے…

Read More

اقتدار جاوید ۔۔۔ دبلی پتلی

دبلی پتلی ۔۔۔۔۔۔۔ شگن بھری خواب سے جڑی ہے زمانہ رفتار سے بندھا ہے (زمانے کو آپ زید کہہ لیں کہ بکر جانیں) شگن بھری کا وہ خواب، وہ آفتاب روشن ہے جو افق کے محیط کو روندتا نکلتا ہے شب کے اسفنج سے سیاہی نچوڑتا ہے وہ نیند اور نیند کے اندھیروں کی کوکھ کو توڑتا ہے وہ وقت کی یخ  آلود  جھیل کو چھیدتا ہے تو ثانیے ابلتے ہیں جیسے…جیسے… شگن بھری کی بخار والی سفید آنکھوں سے جیسے موتی ٹپک رہے ہوں زمانہ رفتار سے بندھا ہے…

Read More

نعتِ رسولِ مقبول ؐ ۔۔۔۔ محمد افضال انجم

نعتِ رسولِ مقبول ؐ قلم کو مدحتِ خیرالانامؐ چاہیے ہے اسی میں قلب و نظر کو مقام چاہیے ہے خطاے عمر ِگزشتہ معاف ہو جائے درِ حضورؐ پہ وہ اہتمام چاہیے ہے طواف ِگنبد اخضر نگاہ کرتی رہے مجھے مدینہ میں ایسا مقام چاہیے ہے کبھی میں پیشِ رسالت مآبؐ ہو جائوں شمار انؐ کے غلاموں میں نام چاہیے ہے زبان ذکر کرے سرورِ دو عالمؐ کا یہی وظیفہ مجھے صبح شام چاہیے ہے وہ جن کے پائوں کی ٹھوکر پہ کہکشایئں ہیں مجھے تو انؐ پہ درود و سلام…

Read More

سلام بحضور حضرت امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ … سعید راجہ

پہلے پہل عجب لگی ہجرت حسین کی پھر مجھ کو یاد آ گئی نسبت حسین کی تھا اذن بھی, چراغ بھی گل کر دیئے گئے چھوڑی نہیں کسی نے رفاقت حسین کی کردار شرطِ خاص ہے انکار کیلئے اس کی کھری مثال ہے سیرت حسین کی کربل کی سرخ ریت پہ سجدہ ادا کیا بے مثل ہو گئی ہے عبادت حسین کی آنکھیں تو ہیں نگاہِ بصیرت کوئی نہیں کھلتی کسی پہ خاک حقیقت حسین کی ہر اک لہو کی بوند پہ لکھا ہے ان کا نام روشن ہے میرے…

Read More

رانا سعید دوشی ۔۔۔ اہتمام

اہتمام ۔۔۔۔۔ جمالے! او جمالے! وہ بھوری بھینس جس نے مولوی کو سینگ مارا تھا گلی سے کھول کر ڈیرے پہ لے جا شکورے! بھینس کی کھُرلی کو رستے سے ہٹا دے پھاوڑے سے سارا گوھیا میل کے کھیتوں میں لے جا نذیراں! جا  ذرا ویہڑے میں بھی جھاڑو لگا دے سُن! یہ ساری چھانگ بیری کی اُٹھا لے جا جلا لینا، غلامے یار! یہ ۔۔۔ کیکر کے کنڈے ۔۔۔۔ چھوڑ ۔۔۔ میں خود ہی اُٹھا لوں گا تُو ایسا کر ۔۔۔ حویلی میں جو ”موتی“ اور ”ڈبُّو“ پھر رہے…

Read More