نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ خمار بارہ بنکوی

تیرے محبوب کا حبیب ہوں مَیں خیر! یا رب ترا رقیب ہوں مَیں زندگی کٹ رہی ہے فاقوں میں اپنے آقا سے اب قریب ہوں مَیں مالِ دنیا ہے میری ٹھوکر میں کم نظر کہتے ہیں: غریب ہوں مَیں موت آئے اگر مدینے میں جب مَیں جانوں کہ خوش نصیب ہوں مَیں مَیں تو نعتِ رسول پڑھتا ہوں لوگ کہتے ہیں: عندلیب ہوں مَیں اُن کی یاد، اُن سے کم نہیں ہے خمار دُور، اُن سے نہیں قریب ہوں مَیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجموعہ کلام: رقصِ مے رنگِ ادب پبلی کیشنز، کراچی…

Read More

غلام محمد قاصر

قاصر! وفا کے پیڑ کا قصہ عجیب ہے شاخیں کھڑی ہیں پَھل کا سہارا لیے ہوئے   ۔۔۔۔۔۔۔۔ مجموعہ کلام: تسلسل مکتبہ فنون، انارکلی، لاہور دسمبر 1977ء

Read More

ﺑﻦ ﻣﯿﮟ ﻭﯾﺮﺍﮞ ﺗﮭﯽ ﻧﻈﺮ، ﺷﮩﺮ ﻣﯿﮟ ﺩﻝ ﺭﻭﺗﺎ ﮨﮯ ۔۔۔ غلام محمد قاصر

بَن میں ویراں تھی نظر، شہر میں دل روتا ہے زندگی سے یہ مِرا دوسرا سمجھوتہ ہے لہلہاتے ہوئے خوابوں سے مری آنکھوں تک رت جگے کاشت نہ کرلے تو وہ کب سوتا ہے جس کو اس فصل میں ہونا ہے برابر کا شریک میرے احساس میں تنہائیاں کیوں بوتا ہے نام لکھ لکھ کے تِرا، پھول بنانے والا آج پھر شبنمیں آنکھوں سے ورق دھوتا ہے تیرے بخشے ہوئے اک غم کا کرشمہ ہے کہ اب جو بھی غم ہو مرے معیار سے کم ہوتا ہے سوگئے شہرِ محبت…

Read More

اِسی دن ۔۔۔ غلام محمد قاصر

اِسی دن ۔۔۔۔۔ اِسی دن آسمانی خواب کی ہم نے ہری تعبیر پہنی تھی ہمارے ہاتھ میں نصرت کا پرچم اور امکانات کے پھولوں کی ٹہنی تھی ہم اس کی خواب گوں جھنکار سے آگے نکل آئے کئی نسلوں نے جو زنجیر پہنی تھی سنہرے لفظ دیواروں پہ کندہ ہوتے جاتے تھے اجالوں کی طرف چُپکے سے وہ ہم کو بلاتے تھے سبھی تسلیم کرتے ہیں وہی بنتا ہے سچائی کو جب تجسیم کرتے ہیں ہم اپنے رہنما کی اس طرح تعظیم کرتے ہیں کہ اس کے خواب کو تقسیم…

Read More

سیاسی نجومی اور کرونا وائرس ۔۔۔ نوید صادق

میرا پاکستان ۔۔۔۔۔ سیاسی نجومی اور کرونا وائرس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پاکستان شاید دنیا کا واحد ملک ہو جس میں ہر شخص ڈاکٹر، ہر فرد انجینئر ، ہر ذی روح ۔۔۔۔ انگریزی کی مشہور کہاوت Jack of all trades but master of none شاید ہم سے بہتر کسی اور قوم پر صادق نہ آتی ہو۔ اب اس کورونا ہی کو لے لیجیے، ریڑھی بان سے سیاست دان تک ۔۔۔ ایک سے ایک نجومی کارگاہِ کورونا میں دخل در نامعقولات کرتا ملے گا۔ یہ شاید ہماری قومی فطرت کا حصہ بن چکا ہے۔…

Read More

گلگشت ۔۔۔ مجروح سلطان پوری

گلگشت ۔۔۔۔ یہ سوچا چل کے ارضِ کاشمر پر پِھروں اک بار مَیں بھی ہو کے سرمست وہاں پہنچا تو دیکھا وادئ گل خزاں کے رنگ ہیں بالا ہو یا پست خس و خاشاک بکھرے ہیں چمن میں نہ کشتِ گل نہ سبزے کا دَر و بست اُگے ہیں چار سُو پودوں کے مانند کہیں پر سر کہیں پر بازو و دَست سپاہِ امن، لشکر تا بہ لشکر پڑی ہے چشمہء خوں پر سیہ مست عجب آوازِ گریہ تھی فضا میں لگا سینے سے دل، کر جائے گا جست مَیں…

Read More

مجروح سلطان پوری

نہ مٹ سکیں گی یہ تنہائیاں، مگر، اے دوست! جو تُو بھی ہو تو طبیعت ذرا بہل جائے

Read More

نگاہ ساقئ نا مہرباں یہ کیا جانے ۔۔۔ مجروح سلطان پوری

نگاہِ ساقئ نا مہرباں یہ کیا جانے کہ ٹوٹ جاتے ہیں خود دِل کے ساتھ پیمانے ملی جب ان سے نظر بس رہا تھا ایک جہاں ہٹی نگاہ تو چاروں طرف تھے ویرانے حیات، لغزش پیہم کا نام ہے، ساقی! لبوں سے جام لگا بھی سکوں، خدا جانے تبسموں نے نکھارا ہے کچھ تو ساقی کے کچھ اہل غم کے سنوارے ہوئے ہیں مے خانے یہ آگ اور نہیں، دل کی آگ ہے ناداں چراغ ہو کہ نہ ہو، جل بجھیں گے پروانے فریبِ ساقئ محفل، نہ پوچھیے مجروح شراب…

Read More

کہِیں اُس طرف بھی رات نہ ہو!٭ ۔۔۔ حامد یزدانی

کہِیں اُس طرف بھی رات نہ ہو!٭ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اِس طرف کمرا خاموش ہے۔ شام کا پردہ گرتا ہے اور وہ دھڑام سے بستر پرآ گرتا ہے۔ غیر ارادی طور پر ہی اس کا بایاں ہاتھ تپائی کی طرف بڑھتا ہے اور ٹیبل لیمپ روشن کر دیتا ہے۔ زیرو واٹ بلب کا زردی مائل اجالاگویا منہ چڑانے لگتا ہے، تپائی پر اونگھتی کتاب کا یا شاید اُس میں قید رات کا۔جانے کیا سوچ کر وہ کتاب اٹھا لیتا ہے اور جانے کیوں وہی صفحہ کُھلتاہے جس پر سِرے سے صفحہ نمبر…

Read More

پار سال کا باسی ۔۔۔ ڈاکٹر ستیہ پال آنند

پار سال کا باسی ۔۔۔۔۔۔۔ آنسو بہا بہا کر آنکھیں سوکھ گئی تھیں۔ کھارے پانی کا ایک ریلا کئی دنوں سے اُمڈا چلا آ رہا تھا، لیکن آخری انتم ایک دن اور ایک رات تو قیامت کاطوفان اٹھا تھا اور میں ہسپتال میں انٹینسو کیئر وارڈ Intensive care ward کے کمرے کے باہر بینچ پر بیٹھا سسک سسک کر رونے لگا تھا۔ ایک بوڑھے مردکو یوں بے حال ہوتے ہوئے دیکھ کر تین چار نرسیں میرے ارد گرد اکٹھی ہو گئی تھیں، مجھے دلاسا دیتے ہوئے، تسلی کے الفاظ کہتے…

Read More