معین ناصر ۔۔۔۔۔۔ وہ سراپا رہا سہا اُس کا

وہ سراپا رہا سہا اُس کا منتظر ہو گا آئنہ اُس کا عشق اُس نے کبھی کیا ہو گا رکھ رکھائو بتا گیا اُس کا اُس کا ملنا محال تھا،یہ تو خوشبوئوں نے دیا پتہ اُس کا وہ کہانی عجب کہانی تھی تن بدن سٹپٹا گیا اُس کا اور پھر سوچنے لگا ناصر کون در کھٹکھٹا گیا اُس کا

Read More

اے مرے رشکِ گلِِ آتش فام ۔۔۔۔۔۔ ایوب خاور

اے مرے رشکِ گلِ آتش فام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک آواز کی تصویر بنانی ہے مجھے ایک آواز کہ جس کی پرواز رنگ در رنگ نواحِ دلِ صد خواب کے گرد یوں خطِ لمسِ ادا کھینچتی ہے اپنی انگڑائی کو آفاق کے بھیگے ہوئے کینوس پہ کہیں جس طرح قوسِ قزح کھینچتی ہے اے مری قوسِ قزح! ایک آواز کی تصویر بنانی ہے مجھے ایک دیوار گرانی ہے مجھے ایک دیوار اُٹھانی ہے مجھے آئنے جوڑ کے ایک آئنہ خانے کومجھے اُن لبوں کی کوئی تمثیل دکھانی ہے جنھیں جب صبا چومنے…

Read More

احمد ندیم قاسمی

حسن کا فرض ہوا کرتی ہے آرائشِ حسن صبح کیا کرتی ہے ہر روز سنورنے کے سوا

Read More

لا موجود ۔۔۔۔۔۔ نعیم رضا بھٹی

لا موجود ۔۔۔۔۔۔۔ شکستہ گھر ہے دہکتے آنگن میں سن رسیدہ شجر کے پتے بکھر چکے ہیں پرندگاں جو یہاں چہکنے میں محو رہتے تھے خامشی کی سلوں کے نیچے دبے پڑے ہیں سلیں جو گھر کی ادھڑتی چھت سے کلام کرتیں تو روشنی کو قرار ملتا قرار جس نے بجھے چراغوں کی حیرتوں کو ثبات بخشا افق سے آگے ہمارے حیلوں فریب دیتے ہوئے بہانوں کی قدر کم تھی سو ہم بقا سے فنا کی جانب پلٹ رہے ہیں خمیرِ آدم ہے استعارہ شکستگی کا خلا سے باہر ہمارے…

Read More

ابو طالب انیم ۔۔۔۔۔۔۔ رخِ سیاہ سنوارا نہیں گیا مجھ سے

رخِ سیاہ سنوارا نہیں گیا مجھ سے چمکتے دن بھی ستارا نہیں گیا مجھ سے دعا کو ہاتھ بھی تھے اور فلک قریب بھی تھا مَیں رو دیا کہ پکارا نہیں گیا مجھ سے مَیں زندگی سے فقط ایک دن ہی چاہتا تھا وہ ایک دن بھی گذارا نہیں گیا مجھ سے یہ بات طے تھی مجھے صرف اس سے ہارنا تھا وہ کھیل اس لیے ہارا نہیں گیا مجھ سے کنویں میں چھوڑ تو آیا تھا یوسفِ دل کو پر اس کے بعد ابھارا نہیں گیا مجھ سے مَیں…

Read More

موت کے تعاقب میں ۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹرغافرشہزاد

موت کے تعاقب میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ اس وقت دفتر میں تھا کہ جب اسے بیوی نے ٹیلیفون پر اطلاع دی کہ اس کی دس ماہ کی بیٹی کی طبیعت خراب ہے، اور اسے رک رک کر سانس آ رہا ہے۔ یہ خبر اس کے لیے خلاف توقع نہ تھی۔ وہ صبح سے بار بار اپنے موبائل فون کی سکرین کی جانب دیکھتا تھا کہ جب وہ روشن ہو جاتی۔ دو تین ایس ایم ایس اس کے دوستوں کی جانب سے تھے جنھوں نے اسے دو دن بعد آنے والی عید…

Read More

ناصر کاظمی

تمام عمر یونہی ہم نے دکھ اٹھایا ہے کہ زیادہ خرچ کیا اور کم کمایا ہے

Read More

اکرم کنجاہی ۔۔۔۔۔ عمر بھر درد کا جو بارِ گراں ڈالتے ہیں

عمر بھر درد کا جو بارِ گراں ڈالتے ہیں بعد مرنے کے بہت آہ و فغاں ڈالتے ہیں کون اُٹھا ، کبھی قسمت پہ بھروسہ کر کے مردہ تن میں یہ ارادے ہیں جو جاں ڈالتے ہیں ضعف بازو ہی کا ہوتا ہے جو لڑتے لڑتے جنگ جُو تیغ و تبر، تیر و کماں ڈالتے ہیں تیری جنت میں جو رتھ فاؤ نہیں ہے، مولا ! پاک روحوں کو فرشتے یہ کہاں ڈالتے ہیں کون نکلا ہے سرابوں سے تیقّن لے کر دشت سوچوں میں مسافر کی گماں ڈالتے ہیں…

Read More

نئی صبح طلوع ہو گی ……. یوسف خالد

نئی صبح طلوع ہو گی ……………………… نئی صبح طلوع ہو گی مگر اس صبح سے پہلے مسلط رات کے پہلو سے کچھ اندھی سیاہ راتیں جنم لیں گی اندھیرا اپنے پنجے گاڑ دے گا ہر طرف اک رائیگانی رقص کرتی بستیوں میں پھیل جائے گی یہ ہونا ہے کہ اس ہونے کی تیاری مکمل ہے ہمارے منفعل کردار نے تاریکیوں کی فصل بوئی ہے ہمیں یہ کاٹنا ہو گی مسلسل بے حسی کو اب نتیجہ خیز ہونا ہے یہ فطرت کے تقاضے ہیں نئی صبح طلوع ہو گی مگر اس…

Read More