نائلہ راٹھور ۔۔۔ نثری نظم (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )

زندگی مجھے وقت کی شاہراہ پر رکھ بھول گئی ہے آتی جاتی سانسیں ہونے کا گیان مانگتی ہیں میرا ہونا نہ ہونے سے زیادہ مس ٹیریس ہے میں نے خود کو کئی بار اپنے سامنے گزرتے وقت کے پیچھے بھاگتے دوڑتے دیکھا ہے لگتاہے مصروف ہوں میرا وجود ناتمام خواہشات کے سومنات پر ایستادہ محبت کے چراغوں کا منتظر رہتا ہے اب کوئی دل کے معبد میں نہیں جھانکتا سرسری ملاقاتوں کے لئے ہی وقت کب میسر ہے باتیں سینوں میں ادھوری رہ جائیں گی زباں تالو سے لگی ہے…

Read More

شفقت حسین شفق ۔۔۔ ساحل سمندروں کی حفاظت پہ ڈٹ گئے (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )

ساحل سمندروں کی حفاظت پہ ڈٹ گئے پھر اشک میری آنکھ کے اندر سمٹ گئے میں بدنصیب شخص فقط منتظر رہا حصے مرے کے ابر کہیں اور چھٹ گئے مشکل سے ڈھونڈ لایا تھا اک چاند کی کرن تارے حواس باختہ ہو کر پلٹ گئے ہر سمت تیرگی ہے اجالوں کے باوجود روشن تو ہیں چراغ مگر لو سے ہٹ گئے شورِ جہاں میں ہم کو تری جستجو رہی جس سے سنا تمہارا اسی سے لپٹ گئے ہر درد کی دوا ہے مگر عشق کی نہیں میں تھا اسیرِ عشق…

Read More

مستحسن جامی ۔۔۔ دو غزلیں (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )

ہمارے حجرے میں مخفی نعمت چراغ کی ہے وہ اس لئے ہے کہ اب ضرورت چراغ کی ہے اگر ہو ممکن ، جدھر بھی موقع ملے سمیٹو جہاں میں سب سے زیادہ برکت چراغ کی ہے ازل سے دیکھا ہر اک زمان و مکان اس نے جُدا زمانے میں یوں بصارت چراغ کی ہے میں گہرے جنگل کی وحشتوں سے اگر بچا ہوں یقین کیجے یہ ساری ہمت چراغ کی ہے منا رہا ہوں بہت عقیدت سے آج گھر میں خوشی سے رقصاں ہوں کہ ولادت چراغ کی ہے مرے…

Read More

زبیر خیالی ۔۔۔ وہ اضطراب کا منظر عجیب لگتا ہے (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )

وہ اضطراب کا منظر عجیب لگتا ہے پرندہ قید کے اندر عجیب لگتا ہے اگلنے لگتا ہے ساحل پہ شام کو سب کچھ اسی ادا پہ سمندر عجیب لگتا ہے عجب نہیں جو کفایت شعار ہو مفلس بخیل ہو جو تونگر عجیب لگتا ہے جنوں پہ عقل کو دیتا ہے جب کوئی سبقت وہ فہمِ خام کا پیکر عجیب لگتا ہے نہیں ہے آپ سے میرا موازنہ کوئی بشر خدا کے برابر عجیب لگتا ہے ذرا بھی تجھ سے توقع نہیں مجھے جس کی وہ لفظ تیری زباں پر عجیب…

Read More

مرتضیٰ برلاس ۔۔۔ ہے ادھر پھر وہی شب خوں کا ارادہ برلاس (ماہنامہ بیاض لاہور، اکتوبر 2023 )

ہے ادھر پھر وہی شب خوں کا ارادہ برلاس اور ادھر مشغلۂ بربط و بادہ برلاس پہلے بھی ایسی ہی شب تھی کہ قیامت ٹوٹی پھر وہی رت، وہی منزل، وہی جادہ برلاس کیا اثر اس پہ ہو اعجازِ مسیحائی کا جس کے جینے کا نہ ہو اپنا ارادہ برلاس اپنے ملبوسِ دریدہ کو چھپانے کے لیے پہنے پھرتے ہو تصنع کا لبادہ برلاس جن کو قربان کریں شاہ بچانے کے لیے ہم ہیں اس بازی میں یوں جیسے پیادہ برلاس تنگ دل تنگ نظر لاکھ ہوں دنیا والے تم…

Read More

محمد علوی ۔۔۔ کل رات سونی چھت پہ عجب سانحہ ہوا

کل رات سونی چھت پہ عجب سانحہ ہوا جانے دو یار کون بتائے کہ کیا ہوا نظروں سے ناپتا ہے سمندر کی وسعتیں ساحل پہ اک شخص اکیلا کھڑا ہوا لمبی سڑک پہ دور تلک کوئی بھی نہ تھا پلکیں جھپک رہا تھا دریچہ کھلا ہوا مانا کہ تو ذہین بھی ہے خوب رو بھی ہے تجھ سا نہ میں ہوا تو بھلا کیا برا ہوا دن ڈھل رہا تھا جب اسے دفنا کے آئے تھے سورج بھی تھا ملول زمیں پر جھکا ہوا کیا ظلم ہے کہ شہر میں…

Read More

قابل اجمیری

ہم بے کسوں کی بزم میں آئے گا اور کون آ بیٹھتی ہے گردشِ دوراں کبھی کبھی

Read More

احمد مشتاق … مل ہی جائے گا کبھی دل کو یقیں رہتا ہے

مل ہی جائے گا کبھی دل کو یقیں رہتا ہے وہ اسی شہر کی گلیوں میں کہیں رہتا ہے جس کی سانسوں سے مہکتے تھے در و بام ترے اے مکاں بول کہاں اب وہ مکیں رہتا ہے اک زمانہ تھا کہ سب ایک جگہ رہتے تھے اور اب کوئی کہیں کوئی کہیں رہتا ہے روز ملنے پہ بھی لگتا تھا کہ جگ بیت گئے عشق میں وقت کا احساس نہیں رہتا ہے دل فسردہ تو ہوا دیکھ کے اس کو لیکن عمر بھر کون جواں کون حسیں رہتا ہے

Read More

فانی بدایونی…. ابتدائے عشق ہے لطف شباب آنے کو ہے

ابتدائے عشق ہے، لطف شباب آنے کو ہے صبر رخصت ہو رہا ہے، اضطراب آنے کو ہے قبر پر کس شان سے وہ بے نقاب آنے کو ہے آفتاب صبح محشر ہم رکاب آنے کو ہے مجھ تک اس محفل میں پھر جام شراب آنے کو ہے عمر رفتہ پلٹی آتی ہے، شباب آنے کو ہے ہائے کیسی کشمکش ہے یاس بھی ہے آس بھی دم نکل جانے کو ہے، خط کا جواب آنے کو ہے خط کے پرزے نامہ بر کی لاش کے ہم راہ ہیں کس ڈھٹائی سے…

Read More

قابل اجمیری

احباب کے فریبِ مسلسل کے باوجود کھنچتا ہے دل خلوص کی آواز پر ابھی

Read More