احمد فراز

میں نے پوچھا تھا کہ آخر یہ تغافل کب تک مسکراتے ہوئے بولے کہ سوال اچھا ہے

Read More

احمد فراز ۔۔۔۔ کس برہمن نے کہا تھا کہ یہ سال اچھا ہے

نہ شب و روز ہی بدلے ہیں نہ حال اچھا ہے کس برہمن نے کہا تھا کہ یہ سال اچھا ہے ہم کہ دونوں کے گرفتار رہے‘ جانتے ہیں دامِ دنیا سے کہیں زلف کا جال اچھا ہے میں نے پوچھا تھا کہ آخر یہ تغافل کب تک مسکراتے ہوئے بولے کہ سوال اچھا ہے لذتیں قرب و جدائی کی ہیں اپنی اپنی مستقل ہجر ہی اچھا نہ وصال اچھا ہے رہروانِ رہِ الفت کا مقدر معلوم ان کا آغاز ہی اچھا نہ مآل اچھا ہے دوستی اپنی جگہ پر…

Read More

قابل اجمیری

مجھی پہ ختم ہیں سارے ترانے شکستِ ساز کی آواز ہوں میں

Read More

اکرم کنجاہی ۔۔۔ صبیحہ صبا کی شاعری

صبیحہ صبا نصف درجن کے قریب مجموعہ ہائے کلام کی خالق صبیحہ صبا کا شمار،طویل شعری ریاضت کی وجہ سے، اِس وقت اُردو کی کہنہ مشق شاعرات میں ہوتا ہے۔اُن کی شعری تربیت میںاگر ایک طرف ساہیوال جیسے مردم خیز خطے میں ادب دوست ماحول نے کردار ادا کیا تو دوسری طرف اُن کے شریکِ حیات صغیر احمد جعفری کی سخن فہمی اور ادب دوستی کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا تھا۔ یہ دونوں ادبی شخصیات بیرونِ ملک مقیم تھیں تو وہاں بھی اُردو منزل میں ادبی تقریبات…

Read More

احمد مشتاق … مل ہی جائے گا کبھی دل کو یقیں رہتا ہے

مل ہی جائے گا کبھی دل کو یقیں رہتا ہے وہ اسی شہر کی گلیوں میں کہیں رہتا ہے جس کی سانسوں سے مہکتے تھے در و بام ترے اے مکاں بول کہاں اب وہ مکیں رہتا ہے اک زمانہ تھا کہ سب ایک جگہ رہتے تھے اور اب کوئی کہیں کوئی کہیں رہتا ہے روز ملنے پہ بھی لگتا تھا کہ جگ بیت گئے عشق میں وقت کا احساس نہیں رہتا ہے دل فسردہ تو ہوا دیکھ کے اس کو لیکن عمر بھر کون جواں کون حسیں رہتا ہے

Read More

فانی بدایونی…. ابتدائے عشق ہے لطف شباب آنے کو ہے

ابتدائے عشق ہے، لطف شباب آنے کو ہے صبر رخصت ہو رہا ہے، اضطراب آنے کو ہے قبر پر کس شان سے وہ بے نقاب آنے کو ہے آفتاب صبح محشر ہم رکاب آنے کو ہے مجھ تک اس محفل میں پھر جام شراب آنے کو ہے عمر رفتہ پلٹی آتی ہے، شباب آنے کو ہے ہائے کیسی کشمکش ہے یاس بھی ہے آس بھی دم نکل جانے کو ہے، خط کا جواب آنے کو ہے خط کے پرزے نامہ بر کی لاش کے ہم راہ ہیں کس ڈھٹائی سے…

Read More

رسا چغتائی ۔۔۔ کچھ نہ کچھ سوچتے رہا کیجے

کچھ نہ کچھ سوچتے رہا کیجے آسماں دیکھتے رہا کیجے چار دیواریٔ عناصر میں کودتے پھاندتے رہا کیجے اس تحیر کے کارخانے میں انگلیاں کاٹتے رہا کیجے کھڑکیاں بے سبب نہیں ہوتیں تاکتے جھانکتے رہا کیجے راستے خواب بھی دکھاتے ہیں نیند میں جاگتے رہا کیجے فصل ایسی نہیں جوانی کی دیکھتے بھالتے رہا کیجے آئنے بے جہت نہیں ہوتے عکس پہچانتے رہا کیجے زندگی اس طرح نہیں کٹتی فقط اندازتے رہا کیجے نا سپاسانِ علم کے سر پہ پگڑیاں باندھتے رہا کیجے

Read More

ہاجر دہلوی

ہاجر دہلوی (رگو ناتھ سنگھ) ہاجر دہلوی 30 اکتوبر 1884 کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ ان اصل نام رگھوناتھ سنگھ تھا۔  ہاجر کاخاندان دہلی کا ایک معزز اور علم دوست خاندان تھا۔ ہاجر کے دادا منشی سردار سنگھ عربی اور فارسی زبان کے جید عالم تھے، فارسی زبان میں شعر بھی کہتے تھے،  حسیب تخلص کرتے تھے۔ ان کا فارسی شاعری کا ایک دیوان بھی شائع ہوا۔ حسیب نثر نگار بھی تھے۔ ’’روشنی‘‘ اور ’’خانہ آباد ‘‘ دو اسٹیج ڈرامے بھی لکھے۔ ہاجر کی ابتدائی تعلیم دہلی میں ہوئی۔ فارسی…

Read More

جون ایلیا ۔۔۔ اپنے سب یار کام کر رہے ہیں

اپنے سب یار کام کر رہے ہیں اور ہم ہیں کہ نام کر رہے ہیں تیغ بازی کا شوق اپنی جگہ آپ تو قتل عام کر رہے ہیں داد و تحسین کا یہ شور ہے کیوں ہم تو خود سے کلام کر رہے ہیں ہم ہیں مصروفِ انتظام مگر جانے کیا انتظام کر رہے ہیں ہے وہ بے چارگی کا حال کہ ہم ہر کسی کو سلام کر رہے ہیں ایک قتالہ چاہیے ہم کو ہم یہ اعلانِ عام کر رہے ہیں کیا بھلا ساغرِ سفال کہ ہم ناف پیالے…

Read More

نعت رسول پال صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔۔ محمد انیس انصاری

نعتؐ کٹ جائے گی جیون کی سِیہ رات کسی دن ہو جائے گی آقاؐ سے ملاقات کسی دن آئے گا مدینے سے ہوا کا کوئی جھونکا مہکیں گے دل و جاں کے مضافات کسی دن کاسہ لیے بیٹھے ہیں مدینے کے گداگر بانٹیں گے فقیروں میں وہ خیرات کسی دن آنکھوں میں سما جائے گا وہ چہرۂ انور بن جائے گی ہم ایسوں کی بھی بات کسی دن روئیں گے کبھی سینۂ اقدس سے لپٹ کر برسے گی عجب ڈھنگ سے برسات کسی دن آقاؐ کی محبت مری مٹی میں…

Read More