ہاجر دہلوی

ہاجر دہلوی (رگو ناتھ سنگھ) ہاجر دہلوی 30 اکتوبر 1884 کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ ان اصل نام رگھوناتھ سنگھ تھا۔  ہاجر کاخاندان دہلی کا ایک معزز اور علم دوست خاندان تھا۔ ہاجر کے دادا منشی سردار سنگھ عربی اور فارسی زبان کے جید عالم تھے، فارسی زبان میں شعر بھی کہتے تھے،  حسیب تخلص کرتے تھے۔ ان کا فارسی شاعری کا ایک دیوان بھی شائع ہوا۔ حسیب نثر نگار بھی تھے۔ ’’روشنی‘‘ اور ’’خانہ آباد ‘‘ دو اسٹیج ڈرامے بھی لکھے۔ ہاجر کی ابتدائی تعلیم دہلی میں ہوئی۔ فارسی…

Read More

جون ایلیا ۔۔۔ اپنے سب یار کام کر رہے ہیں

اپنے سب یار کام کر رہے ہیں اور ہم ہیں کہ نام کر رہے ہیں تیغ بازی کا شوق اپنی جگہ آپ تو قتل عام کر رہے ہیں داد و تحسین کا یہ شور ہے کیوں ہم تو خود سے کلام کر رہے ہیں ہم ہیں مصروفِ انتظام مگر جانے کیا انتظام کر رہے ہیں ہے وہ بے چارگی کا حال کہ ہم ہر کسی کو سلام کر رہے ہیں ایک قتالہ چاہیے ہم کو ہم یہ اعلانِ عام کر رہے ہیں کیا بھلا ساغرِ سفال کہ ہم ناف پیالے…

Read More

نظام رامپوری … انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ

انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ دیکھا جو مجھ کو چھوڑ دیے مسکرا کے ہاتھ بے ساختہ نگاہیں جو آپس میں مل گئیں کیا منہ پر اس نے رکھ لیے آنکھیں چرا کے ہاتھ یہ بھی نیا ستم ہے حنا تو لگائیں غیر اور اس کی داد چاہیں وہ مجھ کو دکھا کے ہاتھ بے اختیار ہو کے جو میں پاؤں پر گرا ٹھوڑی کے نیچے اس نے دھرا مسکرا کے ہاتھ گر دل کو بس میں پائیں تو ناصح تری سنیں اپنی تو مرگ و زیست…

Read More

حفیظ جونپوری ۔۔۔ ہوئے عشق میں امتحاں کیسے کیسے

ہوئے عشق میں امتحاں کیسے کیسے پڑے مرحلے درمیاں کیسے کیسے رہے دل میں وہم و گماں کیسے کیسے سَرا میں ٹِکے کارواں کیسے کیسے گھر اپنا غم و درد سمجھے ہیں دل کو بنے میزباں‘ میہماں کیسے کیسے شبِ ہجر باتیں ہیں دیوار و در سے ملے ہیں مجھے رازداں کیسے کیسے دکھاتا ہے دن رات آنکھوں کو میری سیاہ و سفید آسماں کیسے کیسے جو کعبے سے نکلے‘ جگہ دیر میں کی ملے ان بتوں کو مکاں کیسے کیسے فرشتے بھی گھائل ہیں تیرِ ادا کے نشانہ ہوئے…

Read More

نعت رسول پال صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔۔ محمد انیس انصاری

نعتؐ کٹ جائے گی جیون کی سِیہ رات کسی دن ہو جائے گی آقاؐ سے ملاقات کسی دن آئے گا مدینے سے ہوا کا کوئی جھونکا مہکیں گے دل و جاں کے مضافات کسی دن کاسہ لیے بیٹھے ہیں مدینے کے گداگر بانٹیں گے فقیروں میں وہ خیرات کسی دن آنکھوں میں سما جائے گا وہ چہرۂ انور بن جائے گی ہم ایسوں کی بھی بات کسی دن روئیں گے کبھی سینۂ اقدس سے لپٹ کر برسے گی عجب ڈھنگ سے برسات کسی دن آقاؐ کی محبت مری مٹی میں…

Read More

احمد جلیل ۔۔۔۔ سلام

سلام جو خیمہ زن ہوا صحرا میں کارواں کو سلام کمالِ صبر و رضا کے اس آسماں کو سلام لہو میں دھل کے ہوئی ہے امیں اجالوں کی اے ریگِ کرب و بلا تیری کہکشاں کو سلام حسین ؑ رفعتوں کا تیری کیا کروں مذکور فلک بھی کرتا ہے کربل کے آسماں کو سلام لہو سے لکھی جو کرب و بلا میں تو نے حسینؑ غریب و سادہ و رنگین داستاں کو سلام جلیل کیسے نہ بھیجوں سلام میں ان پر زمانے کرتے ہیں جب ان کے آستاں کو سلام

Read More

فیض رسول فیضان ۔۔۔۔ سلام

سلام کیا جلوہ کربلا میں دکھایا حسینؓ نے سجدے میں جا کے سر کو کٹایا حسینؓ نے خوش بخت تھا کہ آپ کے قدموں پہ آگرا سویا نصیب حُر کا جگایا حسینؓ نے نیزے پہ سر تھا اور زباں پر تھیں آیتیں قرآن اِس طرح بھی سنایا حسینؓ نے ناناؐ کے پاک نام پہ ہر چیز وار دی کچھ بھی نہ اپنے پاس بچایا حسینؓ نے صدمے سے قدسیوں کی بھی چیخیں نکل گئیں اصغرؓ کو جب گلے سے لگایا حسینؓ نے راہِ خدا میں جان کی بازی لگا گئے…

Read More

محمد شفیق انصاری ۔۔۔۔ سلام

سلام صبر کی ہیں تصویر حسینؓ سچ کی ہیں تفسیر حسینؓ حق و باطل کے مابین کھینچی ایک لکیر حسینؓ نانا دیں کے ہیں سردار نانا کی جاگیر حسینؓ خون سے اپنے کربل میں لکھی کیا تحریر حسینؓ! حر جیسوں کی اک پل میں بدل گئی تقدیر حسینؓ تپتے صحرا میں پیاسے کوثر تھی جاگیر ، حسینؓ جرأت و عظمت کا مینار تیری وہ ہمشیر ، حسینؓ! ظلمت کے اس دور میں بھی اک سچی تنویر ، حسینؓ صدیوں سے لاریب شفیق ہم تیرے دلگیر ، حسینؓ!

Read More

خالد علیم ۔۔۔ رباعیات

رباعیات تخلیق کے لمحات میں آفاق آثار میری تمثال، میرے تمثال نگار یا غرفۂ شب میں اک مہکتا ہوا چاند یا پردۂ شام پر دہکتے انگار ۔۔۔ اب دُور نہیں کشتیِ جاں کی منزل مل جائے گا بحرِ آرزو کا ساحل دشت ِ سفرِ فراق تو کچھ بھی نہیں دوچار گھڑی کہیں بہل جا‘ اے دل! ۔۔۔ منزل تک مختصر سفر باقی ہے اے میری ہم سفر! سفر باقی ہے اے عمرِ رواں! کہیں ذرا سستا لے کچھ کم ہی سہی مگر سفر باقی ہے ۔۔۔ ہر عہد کے دامن…

Read More

عاصم بخاری ۔۔۔ قطعات

تکبر کام آتے نہیں ، بڑے دعوے بَڑ،جوماریںوہ منہ کی کھاتے ہیں شاملِ حال ہو ، تکبر تو ’’ ٹائی ٹَینِک‘‘بھی ڈوب جاتے ہیں فادر ڈے ویسے حیرت تو اس پہ بنتی ہے آپ ناراض ہو ، نہ جائیں تو اہلِ مغرب کے ہی ، بتانے پر ’’ باپ کا یوم ‘‘، ہم منائیں تو رخ تتلیاں پھول کب سدا بھنورے جلوے رہتے نہیں ، اداؤں کے بات یہ ذہن میں ، مری رکھنا رخ بدلتے بھی ہیں ہواؤں کے لبادے روپ سارے یہ دنیا ، داری کے دلِ نادان…

Read More