احمد فراز ۔۔۔ دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا

دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا وہی انداز ہے ظالم کا زمانے والا اب اسے لوگ سمجھتے ہیں گرفتار مرا سخت نادم ہے مجھے دام میں لانے والا صبح دم چھوڑ گیا نکہتِ گل کی صورت رات کو غنچۂ دل میں سمٹ آنے والا کیا کہیں کتنے مراسم تھے ہمارے اس سے وہ جو اک شخص ہے منہ پھیر کے جانے والا تیرے ہوتے ہوئے آ جاتی تھی ساری دنیا آج تنہا ہوں تو کوئی نہیں آنے والا منتظر کس کا ہوں ٹوٹی ہوئی دہلیز پہ میں کون…

Read More

رسا چغتائی ۔۔۔ کچھ نہ کچھ سوچتے رہا کیجے

کچھ نہ کچھ سوچتے رہا کیجے آسماں دیکھتے رہا کیجے چار دیواریٔ عناصر میں کودتے پھاندتے رہا کیجے اس تحیر کے کارخانے میں انگلیاں کاٹتے رہا کیجے کھڑکیاں بے سبب نہیں ہوتیں تاکتے جھانکتے رہا کیجے راستے خواب بھی دکھاتے ہیں نیند میں جاگتے رہا کیجے فصل ایسی نہیں جوانی کی دیکھتے بھالتے رہا کیجے آئنے بے جہت نہیں ہوتے عکس پہچانتے رہا کیجے زندگی اس طرح نہیں کٹتی فقط اندازتے رہا کیجے نا سپاسانِ علم کے سر پہ پگڑیاں باندھتے رہا کیجے

Read More

ہاجر دہلوی

ہاجر دہلوی (رگو ناتھ سنگھ) ہاجر دہلوی 30 اکتوبر 1884 کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ ان اصل نام رگھوناتھ سنگھ تھا۔  ہاجر کاخاندان دہلی کا ایک معزز اور علم دوست خاندان تھا۔ ہاجر کے دادا منشی سردار سنگھ عربی اور فارسی زبان کے جید عالم تھے، فارسی زبان میں شعر بھی کہتے تھے،  حسیب تخلص کرتے تھے۔ ان کا فارسی شاعری کا ایک دیوان بھی شائع ہوا۔ حسیب نثر نگار بھی تھے۔ ’’روشنی‘‘ اور ’’خانہ آباد ‘‘ دو اسٹیج ڈرامے بھی لکھے۔ ہاجر کی ابتدائی تعلیم دہلی میں ہوئی۔ فارسی…

Read More

جون ایلیا ۔۔۔ اپنے سب یار کام کر رہے ہیں

اپنے سب یار کام کر رہے ہیں اور ہم ہیں کہ نام کر رہے ہیں تیغ بازی کا شوق اپنی جگہ آپ تو قتل عام کر رہے ہیں داد و تحسین کا یہ شور ہے کیوں ہم تو خود سے کلام کر رہے ہیں ہم ہیں مصروفِ انتظام مگر جانے کیا انتظام کر رہے ہیں ہے وہ بے چارگی کا حال کہ ہم ہر کسی کو سلام کر رہے ہیں ایک قتالہ چاہیے ہم کو ہم یہ اعلانِ عام کر رہے ہیں کیا بھلا ساغرِ سفال کہ ہم ناف پیالے…

Read More

قابل اجمیری

احباب کے فریبِ مسلسل کے باوجود کھنچتا ہے دل خلوص کی آواز پر ابھی

Read More

نظام رامپوری … انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ

انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ دیکھا جو مجھ کو چھوڑ دیے مسکرا کے ہاتھ بے ساختہ نگاہیں جو آپس میں مل گئیں کیا منہ پر اس نے رکھ لیے آنکھیں چرا کے ہاتھ یہ بھی نیا ستم ہے حنا تو لگائیں غیر اور اس کی داد چاہیں وہ مجھ کو دکھا کے ہاتھ بے اختیار ہو کے جو میں پاؤں پر گرا ٹھوڑی کے نیچے اس نے دھرا مسکرا کے ہاتھ گر دل کو بس میں پائیں تو ناصح تری سنیں اپنی تو مرگ و زیست…

Read More

محمد علوی … دھوپ نے گزارش کی

دھوپ نے گزارش کی ایک بوند بارش کی لو گلے پڑے کانٹے کیوں گلوں کی خواہش کی جگمگا اٹھے تارے بات تھی نمائش کی اک پتنگا اجرت تھی چھپکلی کی جنبش کی ہم توقع رکھتے ہیں اور وہ بھی بخشش کی لطف آ گیا علوی واہ خوب کوشش کی

Read More

احمد فراز

کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ

Read More

شکیل بدایونی

کوشش تو بہت کی ہم نے مگر پایا نہ غمِ ہستی سے مفر ویرانئ دل جب حد سے بڑھی گھبرا کے محبت کر بیٹھے

Read More

حفیظ جونپوری ۔۔۔ ہوئے عشق میں امتحاں کیسے کیسے

ہوئے عشق میں امتحاں کیسے کیسے پڑے مرحلے درمیاں کیسے کیسے رہے دل میں وہم و گماں کیسے کیسے سَرا میں ٹِکے کارواں کیسے کیسے گھر اپنا غم و درد سمجھے ہیں دل کو بنے میزباں‘ میہماں کیسے کیسے شبِ ہجر باتیں ہیں دیوار و در سے ملے ہیں مجھے رازداں کیسے کیسے دکھاتا ہے دن رات آنکھوں کو میری سیاہ و سفید آسماں کیسے کیسے جو کعبے سے نکلے‘ جگہ دیر میں کی ملے ان بتوں کو مکاں کیسے کیسے فرشتے بھی گھائل ہیں تیرِ ادا کے نشانہ ہوئے…

Read More