خالی بالٹی ۔۔۔ حامد یزدانی

خالی بالٹی ۔۔۔۔۔۔۔ اب مجھے اُنہیں ڈھونڈنا ہے۔ سرکاری دورے کا آج آخری دن ہے۔ پچھلے چار دن میں مختلف رسمی ملاقاتوں اور باقاعدہ اجلاسوں میں کچھ یوں الجھا رہا کہ نہ تو قدم ڈھاکہ کی چند سرکاری عمارتوں کی سفید راہداریوں میں بھٹکتے تذبذب سے باہر نکل پائے اور نہ ہی ذہن اکڑی ہوئی کرسیوں کو کھینچ کرمستطیل میز کے قریب کرنے اور پھر گھسیٹ کر دُور کرنے کی دھیمی دھیمی گونج سے آزاد ہو پایا۔ ایک نو قائم شدہ ملک کے دارالحکومت میں مصروفیات کی ترتیب یا بے…

Read More

شہاب دہلوی

اُن کے تیور چڑھے ہوئے ہیں شہاب جو بھی بولے وہ سوچ کر بولے

Read More

کھلا تھا اک یہی رستہ تو اور کیا کرتا ۔۔ سید آلِ احمد

کُھلا تھا اِک یہی رستہ تو اور کیا کرتا نہ دیتا ساتھ ہَوا کا تو اور کیا کرتا بہت دنوں سے پریشان تھا جدائی میں جو اَب بھی تجھ سے نہ ملتا تو اور کیا کرتا نہ کوئی دشتِ تسلی‘ نہ ہے سکون کا شہر اُجالتا جو نہ صحرا تو اور کیا کرتا بشر تو آنکھ سے اندھا تھا، کان سے بہرہ تجھے صدا جو نہ دیتا تو اور کیا کرتا مرے سفر میں مَحبت کا سائبان نہ تھا بدن پہ دھوپ نہ مَلتا تو اور کیا کرتا ترے حضور…

Read More

باکمال شاعر،ادیب،نغمہ نگار،صحافی اورمترجم: سید یزدانی جالندھری ۔۔۔ سید ماجد یزدانی

باکمال شاعر،ادیب،نغمہ نگار،صحافی اورمترجم: سید یزدانی جالندھری (تیسویں برسی پر خصوصی تحریر) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یزدانی جالندھری اردو میں جدید کلاسیکی روایت کے ترجمان شاعر تھے۔ یزدانی جالندھری (1915ء-1990ء) کی ولادت پنجاب کے ادب خیز شہر جالندھر کے گیلانی سادات گھرانے میں ہوئی۔ ان کا خاندانی نام ابو بشیر سیّد عبدالرشید یزدانی اور والد کا نام سیّد بہاول شاہ گیلانی تھا جو محکمہ تعلیم میں صدر مدرس تھے. ابتدائی تعلیم جالندھر میں حاصل کی۔ تقسیمِ برِصغیر سے پہلے ہی ان کا خاندان منٹگمری (ساہیوال) منتقل ہو گیا اور یزدانی وہاں سے مزید تعلیم…

Read More

سید ظہیر کاظمی ۔۔۔۔۔۔ وہ لمحہ بھی خود میں کتنا پیارا تھا

وہ لمحہ بھی خود میں کتنا پیارا تھا کوزہ گر کے ہاتھ میں جس دم گاراتھا ہم پردیسی، ہم کیا جانیں باغ کے دکھ ہم نے اپنا جیون تھر میں ہارا تھا اب کے ایسا پھول کھلا تھاصحرا میں جس کے رخ سے روشن چاند ستارہ تھا اُن آنکھوں کی وحشت کا کچھ مت پوچھو جن ہاتھوں نے تنہا دشت سنوارا تھا ہم نے اس کی خاطر گھر بھی چھوڑ دیا جس نے ہم کو دشت میں لا کر مارا تھا آئو، دیکھو پھول کھلے ہیں صحرا میں یہ مت…

Read More

حامد یزدانی ۔۔۔۔۔۔۔ پُرانی شال میں قوسِ قزح کو بھرتے ہُوئے

پُرانی شال میں قوسِ قزح کو بھرتے ہُوئے زمیں نے آئنہ دیکھا نہیں سنورتے ہُوئے مِرے خیال کے سب رُوپ، اپنے حُسن کی دھوپ وہ لے اُڑا ہے مِرے خواب سے گذرتے ہوئے کچھ ایسے دوست نہیں ہیں توازن و رفتار رہا نہ دھیان میں ڈھلوان سے اُترتے ہُوئے کوئی چراغ جلا کر منڈیر پر رکھ د و ہَوا اُداس نہ ہو جائے پھر گذرتے ہُوئے کہیں جو گھر سے اُدھر بھی مِر ا ہی گھر نکلا ! ٹھٹھک گیا تھا میں دہلیز پار کرتے ہُوئے تِرے پڑوس میں صحر…

Read More

غزل ۔۔۔ منجمد ہو گیا لہو دل کا ۔۔۔ سید آلِ احمد

منجمد ہو گیا لہو دل کا تیرے غم کا چراغ کیا جلتا وہ بھی دن تھے کہ اے سکونِ نظر! تو مری دسترس سے باہر تھا بجھ گئی پیاس آخرش اے دل! ہو گیا خشک آنکھ کا دریا تو مرا پیار مجھ کو لوٹا دے جانے والے! اُداسیاں نہ بڑھا پاسِ خاطر ہے شہر میں کس کو کون کرتا ہے اعترافِ وفا تیری خواہش، بھنور بھنور ساحل میری منزل، سکوت کا صحرا پوچھتی تھی خزاں بہار کا حال شاخ سے ٹوٹ کر گرا پتا کیسے ٹھہرے ہو سوچ میں احمدؔ…

Read More

سید علی مطہر اشعر

دیوانے ہی وحشت سے منسوب نہیں ہیں ایسی باتیں ہم بھی اکثر کر دیتے ہیں

Read More

فضل گیلانی ۔۔۔۔۔۔ یہ رواں اشک یہ پیارے جھرنے

یہ رواں اشک یہ پیارے جھرنے میرے ہو جائیں یہ سارے جھرنے منظر آلودہ ہوا جاتا ہے کس نے دریا میں اُتارے جھرنے کسی امکان کا پہلو ہیں کوئی تری آواز، ہمارے جھرنے اتنی نمناک جو ہے خاک مری کس نے مجھ میں سے گزارے جھرنے مجھ میں تصویر ہوے آخرِ شب خامشی، پیڑ، ستارے، جھرنے ایک وادی ہے سرِ کوہِ سکوت اور وادی کے کنارے جھرنے دیکھو تو بہتے ہوے وقت کی رَو اب ہمارے ہیں تمہارے جھرنے کیا بتائوں میں انھیں، تو ہی بتا پوچھتے ہیں ترے بارے…

Read More

سیّدظہیر کاظمی ۔۔۔۔۔۔ حسبِ حال اپنا زائچہ ہی نہیں

(نذرِ لیاقت علی عاصم) حسبِ حال اپنا زائچہ ہی نہیں گھر بنانے کا حوصلہ ہی نہیں جس کی خاطر سفر تمام کیا مجھ کو منزل پہ وہ ملا ہی نہیں میری آنکھوں میں خواب ہیں تیرے ورنہ جینے کا حوصلہ ہی نہیں شہر خوابوں کا بس گیا،لیکن اک مسافر پلٹ سکا ہی نہیں تو نے پوچھا ہے حال رستوں کا میری آنکھوں میں کچھ بچا ہی نہیں مجھ سے بچھڑا بڑی سہولت سے جیسے وہ مجھ کو جانتا ہی نہیں آ تجھے چھوڑ آئوں منزل تک پھر نہ کہنا: مجھے…

Read More